Al-Qurtubi - Ibrahim : 26
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَضَآلُّوْنَۙ
فَلَمَّا : تو جب رَاَوْهَا : انہوں نے دیکھا اس کو قَالُوْٓا : کہنے لگے اِنَّا لَضَآلُّوْنَ : بیشک ہم البتہ بھٹک گئے ہیں
جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں
فلما راوھا قالوآ انا لضآلون۔ جب انہوں نے اسے جلا ہوا دیکھا اس میں کوئی چیز بھی نہ تھی۔ وہ سیاہ رات کی طرح ہوگیا تھا۔ وہ اسے دیکھ رہے تھے گویا وہ راکھ ہو۔ انہوں نے اس کو عجیب و غریب جانا اور اس میں شک کیا۔ بعض نے بعض سے کہا : انا لضآلون ہم اپنے باغ کا راستہ بھول گئے ہیں، یہ قتادہ کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ہم صحیح راہ سے بھٹک گئے ہیں کیونکہ ہم نے مساکین کو محروم رکھنے کا ارادہ کیا تھا اسی وجہ سے ہمیں سزا دی گئی۔ بل نحن محرومون۔ بلکہ ہم نے جو کچھ کیا ہے اس کی وجہ سے ہمیں اپنے باغ سے محروم کردیا گیا ہے۔ اسباط نے حضرت ابن مسعود سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، ایاکم والمعاصی ان العبد لیذنب الذنب فیحرم بہ رزقاً کان ھیی لہ (3) معاصی سے بچو، بیشک بندہ گناہ کرتا ہے تو اسے اس رزق سے محروم کردیا جاتا ہے جو اس کے لئے تیار وہتا ہے۔ پھر ان آیات کی تلاوت کی فطاف علیھا طآئف من ربک۔۔ الخ۔
Top