Urwatul-Wusqaa - Hud : 73
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِ١ؕ اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَتَعْجَبِيْنَ : کیا تو تعجب کرتی ہے مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم رَحْمَتُ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَبَرَكٰتُهٗ : اور اس کی برکتیں عَلَيْكُمْ : تم پر اَهْلَ الْبَيْتِ : اے گھر والو اِنَّهٗ : بیشک وہ حَمِيْدٌ : خوبیوں والا مَّجِيْدٌ : بزرگی والا
اُنہوں نے کہا کیا تو اللہ کے کاموں پر تعجب کرتی ہے ؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں تجھ پر ہوں ، اے اہل خانہ ابراہیم ! بلاشبہ اس کی ذات ہے جس کی ستائش کی جاتی ہے اور وہی ہے جس کے لیے ہر طرح کی بڑائیاں ہیں
مہمانوں نے کہا کہ اللہ کے کاموں پر تعجب کی کیا بات ہے یہ تو فیصلہ الٰہی ہے 96 ؎ بلاشبہ اکثر حالات میں اولاد شادی کے بعد جلد ہی پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے لیکن بعض اوقات ایک لمبی مدت تک اولاد نہیں ہوتی یا اگر ہوتی ہے تو مر جاتی ہے اور پھر عرصہ کے بعد اس جوڑے کے ہاں اولاد پیدا ہوجاتی ہے اور یہ بھی کہ اگر اولاد مر جاتی رہے تو ایک مدت کے بعد اولاد کی صحیح پرورش بھی شروع ہوجاتی ہے اور اولاد باقی رہنے لگتی ہے۔ قانون الٰہی میں ہر طرح کے حالات پیدا ہوتے رہتے ہیں جو بغیر وجہ بھی نہیں لیکن ان وجوہ کو ظاہری آنکھیں اور عقل و فکر نہیں پا سکتی اور علم الٰہی میں تو ہر کام کا ایک وقت مقرر ہی ہے اور جب وہ وقت آجاتا ہے تو پھر اس کو کوئی نہیں ٹال سکتا۔ انسانی زندگی میں طرح طرح کی رکاوٹیں پیدا ہوتی رہتی ہیں اور پھر وہ رکاوٹیں جب اٹھنے پر آتی ہیں تو ایک ایک کر کے ساری رخصت ہوجاتی ہیں اور انسان کو کبھی یاد بھی نہیں رہتا کہ وہ میں ہی تھا جس کے سامنے کیا کیا صورتیں حائل تھیں اور جب اللہ نے چاہا تو وہ سب صورتیں اپنے وقت پر درست ہوگئیں لیکن اس وقت کو بھی وہی علام الغیوب جانتا ہے۔ وہی ہے جو مایوس کن حالات سے انسان کی ساری مایوسیاں ختم کردیتا ہے اور وہی ہے جو اچھے بھلے انسانوں کو مایوس و ناامید کردیتا ہے۔ مختصر یہ کہ ان مہمانوں نے کہا کہ اے سارہ ؓ ! تو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے یہ تو اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت و برکت ہے جو تم اہل بیت یعنی ابراہیم (علیہ السلام) کے گھر والوں کے ساتھ کی گئی ہے۔ غور کرو کہ ان اہل بیت میں کون شامل ہیں ؟ حضرت سارہ ؓ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کیونکہ انہی کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نزول اور اس کی بےحساب برکتوں کے ورود کی خوشخبری دی جا رہی ہے یا دعا کی جا رہی ہے۔ سارہ ؓ کون ہیں ؟ سیدنا خلیل کی اہلیہ ؓ پھر قرآن کریم کی زبان میں سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی بیوی کو اہل بیت کہا جائے تو کیا نبی اعظم و آخر ﷺ کی ازواج مطہرات کو ” اہل بیت “ نہیں کہا جائے گا ؟ کیوں نہیں صحیح معنوں میں وہی تو اہل بیت ہیں۔ لیکن شیعوں کے ہاں جب عقیدہ کے طور پر یہ بات تسلیم کرلی گئی کہ ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں تو اب ان کو سو دلیلیں کتاب و سنت سے پیش کرو وہ کبھی ان کو مانیں یا تسلیم کریں گے ؟ مطلق نہیں ، کیوں ؟ اس لئے کہ وہ من حیث الجماعت یہ بات تسلیم نہیں کرتے اور کوئی گروہ جب کسی بات کو من حیث الجماعت مان جائے تو پھر وہ ایک قوم کا متفق علیہ عقیدہ قرار پا جاتا ہے لہٰذان باوجود عقل و فکر کے وہ قوم اس کو مانتی چلی جاتی ہے اور ہم اہل سنہ میں بھی بہت سی چیزیں ہیں جو محض مکتب فکر کی وجہ سے تسلیم کی جاتی ہیں حالانکہ ان کے صحیح ہونے کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں۔
Top