Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
پس چاہیے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اسے شوق سے کھاؤ ، حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں اور چاہیے کہ اللہ کی نعمت کا شکر بھی بجا لاؤ اگر تم صرف اس کی عبادت کرنے والے ہو
مخالفین کے قلع قمع کے بعد اب مسلمانوں کو ہدایت جاری کی جارہی ہے : 128۔ مشرکوں کے خاتمہ کے ساتھ ہی ایک طرح سے شرک کی بھی بیخ کنی ہوگئی اور شرک کی جگہ اب توحید کا درس دیا جانے لگا اس لئے توحید پر ستوں ہدایت جاری کی جارہی ہے کہ ” اللہ نے جو رزق تم کو دیا ہے اسے شوق سے کھاؤ پیو کیونکہ وہ سب حلال وطیب چیزیں ہیں ۔ “ اور اس بات کی تشریح آپ قبل ازیں ایک سے زیادہ بار پڑھ چکے ہیں کہ ہر وہ چیز جو طیب ہے وہ یقینا حلال ہے اگرچہ ہر حلال چیز طبیب نہیں ہے اس لئے مسلمانوں کو خصوصا حکم دیا جا رہا ہے کہ ہر وہ چیز کھاؤ جو حلال ہونے کے ساتھ طیب بھی ہے یہی تمہارے شایان شان ہے ” اور چاہئے کہ اللہ کی نعمت کا شکر بھی بجا لاؤ “۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ ساری نعمتوں سے بڑھ کر خود نبی اعظم وآخر ﷺ کی ذات گرامی کی نعمت ہے اور مسلمانوں کو چاہئے کہ اس نعمت عظمی کا بھی شکر ادا کریں کہ اگر وہ توحید پرست ہیں تو توحید کا سبق سکھانے والے کا بھی شکریہ ادا کریں ، اس جگہ یہ ہدایت اس لئے ضروری تھی کہ مشرکین مکہ نے اپنے ادہام سے طرح طرح کی چیزیں حرام ٹھہرا دی تھیں ، یہودیوں اور عیسائیوں نے بھی کھانے پینے میں طرح طرح کی رکاوٹیں اختیار کرلی تھیں اور سمجھتے تھے یہ کوئی شریعت کا حکم ہے اور پھر آنے والی آیت میں حرام چیزوں کی فہرست بھی پیش کردی گئی کہ تمہارے لئے کیا کچھ حرام ہے ؟
Top