Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 119
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
ہاں ! جو لوگ نادانی سے برائیوں میں پڑگئے لیکن اس کے بعد تائب ہوگئے اور توبہ کے بعد اپنی حالت بھی سنوار لی تو تمہارا پروردگار اس کے بعد ضرور بخشنے والا رحمت فرمانے والا ہے
جو لوگ جہالت کے باعث کسی فعل کے مرتکب ہوں اور پھر توبہ کرلیں تو اللہ رحیم وکریم ہے : 133۔ کسی غلطی کا ارتکاب کسی انسان سے کوئی بعید از قیاس بات نہیں ۔ غلطی ہوتی آئی ہے ہو رہی ہے اور ہوتی رہے گی ، ہاں ! جو لوگ جہالت کے باعث کسی غلطی میں مبتلا ہوگئے اور پھر آگاہ ہو کر فورا تائب بھی ہوگئے تو یہ بات ان کے اچھے مقدر کی نشانی ہوئی اور اب جب کہ وہ اپنی اصلاح کرلیں گے تو ایسے ہی ٹھہریں گے کہ گویا انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی سزا تو ساری کی ساری ان ہی لوگوں کے حصے میں آئی ہے جو اپنی بات پر اڑے رہتے ہیں اور حق واضح ہوجانے کے بعد بھی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہیں وہ لوگ جو نادان ونافرمان ہیں ان کے قصوروں سے وہ درگزر کرے گا اور اس کے تحت ہر چھوٹی بڑی ہر قسم کی برائی ، معصیت آگئی یہاں تک کہ ہر قسم کا شرک وکفر بھی ہاں ! حقوق العباد کا تعلق عباد اللہ یعنی اللہ کے بندوں سے بھی ہے اور جب تک وہ معاف نہ کریں اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کرتا اور باقی سب کچھ توبہ سے اللہ تعالیٰ معاف کردیتا ہے اور اس کا لوگوں کے ساتھ گویا وعدہ ہے اور یہ بات پہلے ہی طے ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرتا اور نہ ہی خلاف ہونے دیتا ہے ۔
Top