Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 78
قَالَ هٰذَا فِرَاقُ بَیْنِیْ وَ بَیْنِكَ١ۚ سَاُنَبِّئُكَ بِتَاْوِیْلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَّلَیْهِ صَبْرًا
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ فِرَاقُ : جدائی بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنِكَ : اور تمہارے درمیان سَاُنَبِّئُكَ : اب تمہیں بتائے دیتا ہوں بِتَاْوِيْلِ : تعبیر مَا : جو لَمْ تَسْتَطِعْ : تم نہ کرسکے عَّلَيْهِ : اس پر صَبْرًا : صبر
تب موسیٰ (علیہ السلام) کے صاحب نے کہا ، بس اب مجھ میں اور تم میں جدائی کا وقت آگیا ، ہاں ! جن باتوں پر تم سے صبر نہ ہوسکا ان کی حقیقت تمہیں بتلا دیتا ہوں
صاحب موسیٰ نے کہا آپ میں اور ہم میں جدائی ہے لیکن گزشتہ واقعات کی حقیقت سن لیں : 84۔ صاحب موسیٰ نے جب موسیٰ (علیہ السلام) کا یہ اعتراض سنا تو موسیٰ (علیہ السلام) سے مخاطب ہو کر فرمانے لگے صاحب معاملہ یہ ہے کہ اب تیسری بار بھی آپ نے وہی کیا جو پہلے دو بار کرچکے اب کی دفعہ تو آپ کا اپنا ارشاد بھی تھا کہ اس کے بعد جب میں نے کسی بات سے آپ کو روک دیا تو آپ میری طرف سے عذر کو پہنچ گئے لہذا یہ وقت آپ کی اور میری جدائی کا ہوگا سو اب آپ نے جو فرمایا تھا اس کی مدت اللہ کے نزدیک اتنی ہی تھی اب آپ ان تینوں باتوں کی اصلیت کو سمجھ لیں اس لئے کہ جو کچھ میں نے کیا میں نے نہیں کیا بلکہ باقاعدہ ایک پروگرام کے تحت یہ سب کچھ کیا گیا اور یہی بات میں نے آپ کو سفر کے شروع میں بھی کہی تھی ، معلوم ہوتا ہے کہ اتنی دیر میرے ساتھ آپ کا رہنا اللہ کو منظور تھا اس سے زیادہ نہیں لہذا اب تفریق ہوا چاہتی ہے لیکن الگ الگ ہونے سے پہلے ان تینوں باتوں کی حقیقت سے واقفیت حاصل کرلیں ، جن پر آپ صبر نہ کرسکے لیکن اس میں ‘ میں آپ کا کوئی قصور نہیں ٹھہراتا بلکہ یہ سمجھتا ہوں کہ مشیت ایزدی کا فیصلہ اسی طرح تھا جو ہوا اسی رب ذوالجلال والاکرام کے حکم سے ہوا ، یاد رہے کہ ” تاویل “ کے معنی اصلی حقیقت کے ہیں جو موسیٰ (علیہ السلام) پر پوشیدہ تھی ۔
Top