Urwatul-Wusqaa - Maryam : 45
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً١ؕ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : کردے لِّيْٓ : میرے لیے اٰيَةً : کوئی نشانی قَالَ : فرمایا اٰيَتُكَ : تیری نشانی اَلَّا تُكَلِّمَ : تو نہ بات کرے گا النَّاسَ : لوگ (جمع) ثَلٰثَ : تین لَيَالٍ : رات سَوِيًّا : ٹھیک
اس پر زکریا (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب ! میرے لیے ایک نشانی ٹھہرا دے ، فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات لگاتار لوگوں سے بات نہ کرے
زکریا (علیہ السلام) نے شکریہ ادا کرنے کا طریقہ طلب کیا جو ان کو بتا دیا گیا : 10۔ زکریا (علیہ السلام) نے اس خوشخبری کے سن لینے کے بعد اس شکریہ کی ادائیگی کے لئے کوئی واضح علامت یعنی طریقہ طلب کیا کہ اس کا شکریہ کیونکر ادا کروں ۔ آپ کو رب کریم کی طرف سے یہ ہدایت دی گئی کہ آپ برابر تین دن رات تک لوگوں سے عام بول چال بند کردیں اور اللہ تعالیٰ کی یاد میں تسلسل کے ساتھ مصروف ہوں ، لیکن انجیل میں چونکہ یہ بات اس طرح نقل کی گئی تھی کہ ” زکریا نے کہا میں یہ بات کس طرح جانوں کیونکہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے ؟ جبریل نے کہا میں جبریل ہوں جو خدا کے ہاں کھڑا رہتا ہوں اور اس لئے بھیجا گیا ہوں کہ تجھ سے کلام کروں اور تجھے ان باتوں کی خوشخبری دوں اور دیکھو جس دن تک یہ باتیں واقع نہ ہولیں تو چپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا اس لئے کہ تو نے میری باتوں کو جو اپنی وقت پر پوری ہوں گی یقین نہ کیا ۔ “ (لوقا 1 : 19) اس لئے ہمارے مفسرین نے بھی اس سے یہی سمجھ کر بیان کیا کہ نشانی یہ بتائی کہ تم اس وقت بات چیت نہیں کر سکوگے لیکن یہ خاموشی کسی بیماری کے باعث نہیں ہوگی بلکہ بطور علامت ایسا ہوگا لیکن ایک شخص بول ہی نہ سکے اور اندریں وجہ وہ چپ رہے تو کیا یہ خوبی یا کسی بات کی علامت ہو سکتی ہے ؟ ہاں ! بول سکے ‘ باتیں کرسکے لیکن اس کے باوجود نہ بولے اور نہ ہی باتیں کرے اور ایک وقت تک رضائے الہی کے لئے خاموش ہو کر ذکر وفکر میں لگا رہے تو یہ چیز کمال انسانی میں داخل ہے اور اس بات کو یہاں شکریہ ادا کرنے کی علامت بتائی گئی ہے اور یہی کام زکریا (علیہ السلام) نے کیا۔
Top