Urwatul-Wusqaa - Hud : 65
فَعَقَرُوْهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِیْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَیَّامٍ١ؕ ذٰلِكَ وَعْدٌ غَیْرُ مَكْذُوْبٍ
فَعَقَرُوْهَا : انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں فَقَالَ : اس نے کہا تَمَتَّعُوْا : برت لو فِيْ دَارِكُمْ : اپنے گھروں میں ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ : تین دن ذٰلِكَ : یہ وَعْدٌ : وعدہ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ : نہ جھوٹا ہونے والا
لیکن لوگوں نے اسے ہلاک کر ڈالا تب صالح (علیہ السلام) نے کہا تین دن تک اپنے گھروں میں کھا پی لو یہ وعدہ جھوٹا نہیں نکلے گا
قوم ثمود کے بدبختوں نے اس اونٹنی کی ٹانگیں کٹوا دیں اور خود بھی نتیجہ سے دوچار ہو گئے 88 ؎ صالح (علیہ السلام) کے منع کرنے سے وہ لوگ ضد میں آگئے اور ضد میں آ کر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اگرچہ یہ کام کرنے والا ایک ہی بدبخت تھا لیکن پوری قوم کی مدد اس کے ساتھ تھی۔ انہوں نے جو کچھ کرنا چاہا کرلیا تو صالح (علیہ السلام) نے ان کو کہا کہ میں نے تو تم کو سمجھانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن تم نے وہ کام کر دکھایا جس کے بعد مزید ڈھیل تم کو شاید نہ دی جاسکے تاہم اللہ کے حکم سے ہی آپ کو کہتا ہوں کہ اب صرف تین دن آپ کو مزید انتظار کرنا ہوگا یہ بھی تمہارے لئے آخری ڈھیل ہے اگر تم نے اس ڈھیل سے بھی فائدہ حاصل نہ کیا تو تمہارا کام تمام کردیا جائے گا صرف تین دن ہیں اور یہ وعدہ ایسا ہے کہ کبھی جھوٹا نہیں ہوگا یہ کہہ کر صالح (علیہ السلام) اس انتظار میں رہے کہ شاید بدبختوں کو اب ہی سمجھ آجائے لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے کب مانا کرتے ہیں۔ جب تین دن گزرنے کو تھے تو صالح (علیہ السلام) اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر وہاں سے ہجرت کر گئے تو پھر دما دم مست قلندر ہوگیا۔
Top