Urwatul-Wusqaa - Hud : 64
وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم هٰذِهٖ : یہ نَاقَةُ اللّٰهِ : اللہ کی اونٹنی لَكُمْ : تمہاے لیے اٰيَةً : نشانی فَذَرُوْهَا : پس اس کو چھوڑ دو تَاْكُلْ : کھائے فِيْٓ : میں اَرْضِ اللّٰهِ : اللہ کی زمین وَلَا تَمَسُّوْهَا : اور اس کو نہ چھوؤ تم بِسُوْٓءٍ : برائی سے فَيَاْخُذَكُمْ : پس تمہیں پکڑ لے گا عَذَابٌ : عذاب قَرِيْبٌ : قریب (بہت جلد)
اور اے میری قوم کے لوگو ! دیکھو یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی ہے پس اسے چھوڑ دو اللہ کی زمین میں چرتی رہے اسے کسی طرح کی اذیت نہ پہنچانا ورنہ فوراً عذاب تمہیں آپکڑے گا
میری قوم کے لوگو ! یہ اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی ہے اس کا خیال رکھنا ضروری ہو گا 87 ؎ جیسے آپ پچھے سورة الاعراف کی آیت 73 میں پڑھ چکے کہ پالتو جانوروں کو اللہ کے نام پر چھوڑنے کا طریقہ بہت قدیم سے چلا آ رہا ہے چناچہ بابل اور ہندوستان میں اس کا سراغ ہزاروں برس پیشتر تک ملتا ہے لیکن اس سے لوگوں نے اپنے اپنے بزرگوں ، پیروں اور مرشدوں اور ان کی بتوں اور خانقاہوں کے نام سے بھی جانور چھوڑے جو دوسرے شرکوں کی طرح ایک قسم کا شرک ہی تھا۔ بہرحال صالح (علیہ السلام) نے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس اونٹنی کو جس پر سوار ہو کر وہ اپنی قوم کی بستیوں میں تبلغق کرتے تھے اللہ کے نام پر چھوڑ دیا اور قوم کو سمجھایا کہ یہ اونٹنی اس معاملہ میں تمہارے لئے اتباع حق کی آزمائش ہے اگر تم نے اس کوئی ضرر پہنچایا تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تم اللہ کے سامنے جھک گئے ہو اور تم نے دل سے اس کو تسلیم کرلیا ہے اور اگر تم نے اس کو کوئی گزند پہنچائی تو پھر تم کو عذاب الٰہی اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور پھر جو کچھ حکم الٰہی میں ہے وہ ہو کر رہے گا۔ صالح (علیہ السلام) نے اس اونٹنی کو اللہ کے حکم سے بطور نشانی ٹھہرا دیا لیکن تعجب یہ کہ اس اونٹنی کو لوگوں نے بعد میں کچھ سے کچھ بنا دیا اور بےسروپا باتیں اس کے متعلق بیان کرنا شروع کردیں۔ جیسا کہ روایات میں آتا ہے اونٹنی کو ہلاک کرنے والا تو ایک ہی شخص تھا لیکن اس کو تائید پوری قوم کی حاصل تھی اور وہ اس کی حرکت پر رضامند تھے اس لئے اس کی سزا بھی صرف ایک شخص کو نہیں بلکہ پوری قوم کو ملی۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ اگر کسی سرکش اور نافرمان کو قوم کی تائید و حمایت حاصل ہو تو ساری قوم مجرم قرار دی جاتی ہے اور سبھی کو اس کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اور وہ مر گئی اور ساری قوم اپنی بدبختی کے انجام کو پہنچ گئی۔ تفصیل اس کی سورة الاعراف آیت 78 میں کی گئی ہے اور اس کا مزید مختصر مگر جامع ذکر تذکرہ صالح (علیہ السلام) میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جو ابھی قریب اس ذکر کے بعد کردیا جائے گا۔
Top