Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 45
قُلْ اِنَّمَاۤ اُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْیِ١ۖ٘ وَ لَا یَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَآءَ اِذَا مَا یُنْذَرُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں کہ اُنْذِرُكُمْ : میں تمہیں ڈراتا ہوں بِالْوَحْيِ : وحی سے وَ : اور لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتے ہیں الصُّمُّ : بہرے الدُّعَآءَ : پکار اِذَا : جب مَا : بھی يُنْذَرُوْنَ : انہیں ڈرایا جائے
اے پیغمبر اسلام ! تُو کہہ دے میری پکار اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کی وحی سے علم پا کر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں اور جو بہرے ہیں انہیں کتنا ہی خبردار کیا جائے کبھی سننے والے نہیں
اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ متنبہ کئے جائیں اگر یہ بہرے نہیں سنتے تو یہ سنیں : 45۔ زیر نظر آیت نے دعوت حق کی پوری حقیقت واضح کردی ہے کہ میں تمہیں وحی الہی سے خبر پاکر متنبہ کر رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ جو بہرے ہیں اور ہر سنی ان سنی کردینے کے عادی ہیں انہیں کتنا ہی خبردار کیا جائے وہ سننے والا نہیں۔ لیکن اگر وہ ان طرح سنی ان سنی کرتے رہے تو نقصان کس کا ہوگا ؟ ان لوگوں کی بچوں کی سی رٹ ہے کی نشانی ‘ اے رسول نشانی ‘ آپ فرما دیجئے کہ عقل کے ناخن لو تم بچے نہیں ہو ۔ جس چیز کو تم نشانی کہتے ہو وہ ہے کیا ؟ ایک آفت ہی تو ہے ‘ تم آفت میں مبتلا ہونے کی بجائے اپنی عقل وبصیرت سے کام لو اور غضب الہی سے بچنے کی کوئی صورت کرو تمہارے لئے فائدہ مند یہی بات ہو سکتی ہے لیکن اگر تم اس نعمت کی قدر نہیں کر رہے تو یہ تمہاری محرومی ہے ۔ کیونکہ عقل کے اندھے اور بہروں کے ساتھ ہمیشہ یہی کچھ ہوا کہ جب انہوں نے داعی الہی کی پکار کو نہ سنا تو وہ وقت آیا کہ وہ اوندھے ہوگئے اور ایسا معلوم ہوا کہ وہ کبھی اس دنیا میں بسے ہی نہ تھے تم بڑے بڑے جباروں کی داستانیں پڑھو کیا آج ان کی داستانوں کے سوا بھی کچھ باقی ہے ؟
Top