Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 42
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ عَادٌ وَّ ثَمُوْدُۙ
وَاِنْ : اور اگر يُّكَذِّبُوْكَ : تمہیں جھٹلائیں فَقَدْ كَذَّبَتْ : تو جھٹلایا قَبْلَهُمْ : ان سے قبل قَوْمُ نُوْحٍ : نوح کی قوم وَّعَادٌ : اور عاد وَّثَمُوْدُ : اور ثمود
اور اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو ان سے پہلے کتنی ہی قومیں (اپنے اپنے وقتوں کے) رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں قوم نوح ، قوم عاد ، قوم ثمود
اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں پہلے بھی ایسا ہوچکا ہے : 42۔ جیسا کہ قبل ازیں بیسیوں بار عرض کیا جا چکا ہے کہ قرآن کریم دعوت تذکیر ہے اور اس میں کہیں بھی سلسلہ وار تاریخ نہیں بیان کی گئی کہ ایک دور کی تاریخ بیان کرنے لگے تو مسلسل بیان کرتے گئے اور پھر ترتیب وار جب دوسرے لوگوں کا ذکر آیا تو اس ترتیب سے اس کو بیان کیا گیا ‘ نہیں ‘ اس میں بار بار نصیحت کا مضمون شروع ہوتا ہے اور پھر نئے سرے سے اس جگہ سے بیان کرنا شروع کردیا جاتا ہے صرف پیرایہ بیان بدل دیا جاتا ہے تاکہ ایک بات اچھی طرح سمجھ میں آجائے اور کوئی پہلو بھی اس کا تشنہ نہ رہے ، یہی بات اس جگہ ہوئی ہے کہ مضمون ایک بار پیچھے کو چلا گیا ہے اور نبی کریم ﷺ کو مخاطب کرکے کہا جا رہا ہے کہ ان لوگوں نے آپ ﷺ کو جھٹلایا ہے ‘ صحیح ہے لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے تھے اور ان کو بھی ان کی اقوام نے جھٹلایا تھا دیکھو آپ سے پہلے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم نے جھٹلایا ‘ قوم عاد ‘ قوم ثمود نے اپنے اپنے نبیوں اور رسولوں کو جھٹلایا ۔
Top