Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 50
فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : پس جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّ : اور رِزْقٌ : رزق كَرِيْمٌ : باعزت
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی
ایمان لانے والوں اور اچھے عمل کرنے والوں کے لئے مغفرت کا اعلان ہے : 50۔ زیر نظر آیت میں سچے دل سے ایمان لانے والوں کے لئے دو باتوں کی خوشخبری دی جا رہی ہے ، مغفرت کی اور عزت و تکریم کے ساتھ رزق دیئے جانے کی ، مغفرت کے معنی کیا ہیں ؟ یہی کہ ان لوگوں سے جو ایمان لے آئیں گے جو خطائیں ‘ کمزوریاں اور لغزشیں ہوجائیں گی ان سے درگزر کیا جائے گا اور ان کو عزت و تکریم کے ساتھ نہایت اچھا اور پاکیزہ رزق دیا جائے گا اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ ایمان لانے کے بعد کوئی شخص ایسا نہیں ہو سکتا جو حرام و حلال میں تمیز کرکے حرام سے اجتناب اور حلال کے حاصل کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ حرام سے بچنے اور حلال کی طلب کا تعلق ایمان ہی سے ہے اور بلاشبہ یہ بہت بڑا انعام ہے جس کے دیئے جانے کا زیر نظر آیت میں اعلان کیا گیا ہے اور بلاشبہ اللہ کے بندے دنیا میں بھی جب کسی ایسی کمزوری اور لغزش سے دو چار ہوتے ہیں تو مغفرت الہی کے طلب گار ہوتے ہیں اور رب ذوالجلال والاکرام کے سامنے اپنی لغزشوں اور کمزوریوں کو پیش کرکے مغفرت کے طالب ہوتے ہیں اور حلال کی جائز طلب کے باوجود حرام سے وہ دور بھاگتے ہیں اور اس کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دیتے ۔
Top