Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 61
تَبٰرَكَ الَّذِیْ جَعَلَ فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ جَعَلَ فِیْهَا سِرٰجًا وَّ قَمَرًا مُّنِیْرًا
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا ہے الَّذِيْ جَعَلَ : وہ جس نے بنائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں سِرٰجًا : چراغ (سورج) وَّقَمَرًا : اور چاند مُّنِيْرًا : روشن
(بڑا ہی) برکت والا ہے وہ (اللہ) جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں سورج اور نورانی چاند بنایا
برکت والی ہے وہ ذات جس نے آسمانوں میں برج بنائے ہیں : 61۔ تصریف آیات کے مطابق مضمون کو استشہاد کے طور پر پھرایا جا رہا ہے کبھی آفاق اور کبھی انفس کی نشانیاں ذکر کی گئی ہیں اور توحید الہی میں ان کو پیش کیا گیا ہے کبھی مجرد آسمان و زمین کی بات کی گئی اور کبھی پھر آسمان و زمین کے اندر جو نظام کا بندھن باندھا گیا ہے اس کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ، زیر نظر آیت میں پھر آیات آفاق کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ آفاق میں ذرا نظر دوڑاؤ اور دیکھو کہ آسمانوں میں جو برج ہیں وہ کس نے بنائے ہیں اور کیوں بنائے ہیں اس طرح اتنے بڑے سورج کو جو تمہاری زمین سے بھی بہت بڑا بتایا گیا ہے کس طرح قائم ہے اور اس سے کیا فوائد حاصل کئے گئے ہیں ‘ اسی طرح چاند کیوں ہے اور کیسے اس کو بنایا گیا ہے اور خصوصا چاند کے اس طرح ہلال ‘ قمر اور بدر ہونے میں کیا حکمت پوشیدہ ہے اور اس طرح وہ کیوں نظر آتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے یہ نشانات کس طرح اپنے بنانے والے ‘ اپنے چلانے والے کا بول بول کر اقرار کر رہے ہیں لیکن اس کو وہی آنکھ دیکھتی ہے جو بینا ہو اور وہی کان سنتا ہے جو بہرا نہ ہوچکا ہو اور حقیقت یہ ہے کہ یہاں علم کے رٹنے والے تو بہت ہیں لیکن سمجھنے والوں کی اتنی کمی ہے کہ وہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ، بروج کی مکمل وضاحت سورة الحجر آیت 16 کے تحت کردی گئی ہے وہیں سے ملاحظہ کریں ۔
Top