Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ ایک نشانی وَمَا كَانَ : اور نہٰں ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بلاشبہ اس میں ایک بڑی ہی نشانی تھی اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں تھے
بلاشبہ اس واقعہ میں نشانی ہے کہ اکثریت ماننے والی نہیں ہے : 103۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کے اس مختصر سے واقعہ میں جس کا ذکر پیچھے گزر چکا اس مین نشانی ہے معلوم ہے آپ کو کہ وہ نشانی کیا ہے ؟ وہ نشانی یہ ہے کہ ایک طرف تو قریش مکہ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کا دعوی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ابراہیمی کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور دوسری طرف شرک کی گندگی میں لت پت بھی ہیں پھر جو شخص انکو اس شرک کی لعنت سے بچانے کی کوشش کرتا ہے اور سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کا سچا واقعہ اور قصہ ان پر بیان کرتا ہے اس کے خلاف ٹھیک وہی کچھ کر رہے ہیں جو ابراہیم کی قوم نے ابراہیم کے خلاف کیا ، انکو بار بار یاد دلایا جاتا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) تو شرک کے دشمن اور توحید کے داعی تھے مگر پھر بھی تم اپنی ضد پر قائم ہو کہ نبی اعظم وآخر ﷺ کی مخالفت برابر کئے جاتے ہو اور اس میں تمہارے لئے یہ بھی نشانی ہے کہ جس طرح قوم ابراہیم جس نے ابراہیم (علیہ السلام) کی مخالفت کی تھی دوسرے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی مخالفت کرنے والی قوموں کی طرح مٹ گئی اور ان میں سے جس کا نام باقی رہا وہ اس وقت اس کے ساتھ مل کرچلنے والے ہی تھے اگرچہ وہ کم تھے بعینہ اسی طرح آج تم اگر مخالفت پر تل گئے ہو تو ایک دن آئے گا یقینا تمہاری اکثریت کے باوجود تم کو مٹا دیا جائے گا اور کامیابی نبی اعظم وآخر ﷺ ہی کے حصہ میں آئے گی آج تم کو یہ بات اچنبھا معلوم ہو رہی ہے لیکن آنے والا کل ثابت کرے گا کہ حق اور سچ یہی ہے پھر دنیا نے دیکھا کہ جو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا وہ ڈنکے کی چوٹ پر ثابت ہو کر رہا ۔ لیکن آج موجودہ دور میں ذرا اس بات کا ایک بار پھر تجزیہ کرکے دیکھاجائے کہ کیا آج بھی وہ قوم جو سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کہلاتی ہے اپنے قول وعمل کے اعتبار سے وہی کچھ نہیں کر رہی جو اس وقت قریش مکہ کر رہے تھے جب ان میں محمد رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے تھے اور یہ بات بالکل صادق آرہی ہے کہ اس ملت کی وابستگی کا دعوی کرنے کے باوجود داعی اسلام نبی اعظم وآخر ﷺ پر ایمان کا دعوی کرنے کے باوجود آپ کی لائی ہوئی تعلیم کے خلاف کام کر کے اسی طرح شرک کی لعنت میں مبتلا ہے اگر کوئی فرق ہے تو صرف یہ کہ قریش مکہ نے سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) ‘ اسمعیل (علیہ السلام) ‘ مسیح (علیہ السلام) اور مریم (علیہ السلام) کے بت اور شبیہیں بنا رکھی تھیں اور اس سواد اعظم کے دعویدار رضاخانیوں نے وہ سارا کام بتوں کی بجائے قبروں سے لے لیا ہے گویا انہوں نے لکڑ ‘ مٹی اور سونے چاندی کے بت تیار کئے تھے اور یہ مٹی کے ڈھیر لگا کر ان پر غلاف اور چادریں چڑھا کر ان کی پرستش کئے جا رہے ہیں اور آج ہماری کوئی بستی ‘ کوئی گاؤں اور کوئی شہر اس کی زد سے باہر نہیں ، اللہ ہم کو سمجھ کی توفیق بخشے اور عقل وفکر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے ، زیر نظر آیت میں بھی یہی مضمون پیش کیا گیا ہے کہ انکی اکثریت ایمان کا دعوی رکھنے کے باوجود ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ۔
Top