Taiseer-ul-Quran - Al-A'raaf : 131
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ١ۚ فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قُلْ : فرمادیں فَلِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے الْحُجَّةُ : حجت الْبَالِغَةُ : پوری فَلَوْ شَآءَ : پس اگر وہ چاہتا لَهَدٰىكُمْ : تو تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
پھر جب انہیں کوئی بھلائی پہنچتی تو کہتے کہ ہم اسی کے مستحق 127 تھے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی تو اسے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ حالانکہ نحوست تو اللہ کے ہاں ان کی اپنی تھی۔ لیکن ان میں اکثر لوگ یہ بات سمجھتے نہ تھے
127 یہ ویسی ہی تنبیہات ہیں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ چھوٹے موٹے عذاب بھیج کر لوگوں کی آزمائش کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں یا نہیں ان تنبیہات کا نتیجہ بھی ان کے حق میں صفر ہی رہا جب بھلے دن آتے تو کہتے کہ یہ ہماری عقل مندی اور حسن تدبیر کا نتیجہ ہے اور ہم فی الواقع اس بھلائی کے مستحق تھے اور جب برے دن آتے تو سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے اصحاب کو مطعون کرنے لگتے کہ ان لوگوں کی نحوست سے ہمیں یہ برے دن دیکھنے نصیب ہوئے ان کے اپنے گناہوں کی طرف ان کی نظر جاتی ہی نہ تھی۔ حالانکہ یہ بات تو اللہ کے علم میں ہے کہ ان کی نحوست کے اصل اسباب کیا تھے ؟
Top