Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 121
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بلاشبہ اس میں ( قوم نوح کو غرق کرنے اور نوح کو بچانے میں) نشانی ہے اور ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ تھے
بلاشبہ اس واقعہ میں نشانی ہے لیکن اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں : 121۔ زیر نظر آیت وہی آیت ہے جو پیچھے آیت 103 کے طور پر گزر چکی کہ قوموں کی داستان بھی بڑی عجیب ہے کہ وہ ہمیشہ نشانی کی طب میں رہیں اور نشانی بھی ان کی آنکھوں کے سامنے رہی اور اس نشانی کو انہوں نے نشانی ماننے سے ہمیشہ انکار کیا یہاں تک کہ وہ بعد میں آنے والوں کے لئے خود ایک نشانی ہوگئے اور یہ گاڑی اسی طرح چلتی رہی اور کسی نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا بلکہ وہ منہ اٹھائے آگے ہی آگے چلتے رہے غور کیجئے کہ کیا سیدنا نوح (علیہ السلام) کی سرگزشت میں قوم ابراہیم کے لئے نشانی نہیں تھی ؟ یقینا تھی لیکن قوم ابراہیم نے اس نشانی سے کچھ بھی فائدہ اٹھایا ؟ ہر گز نہیں اٹھایا بلکہ وہ بھی نشانی ہی کی طلب میں رہے یہاں تک کہ وہ خود دوسروں کے لئے نشانی بن گئے جیسے قوم نوح ان کیلئے نشانی بنی تھی اور پھر یہ سلسلہ نبی اعظم وآخر ﷺ تک بدستور اسی طرح چلتا ہے تا آنکہ نبی کریم ﷺ بھی اپنا وقت گزار کر یہاں سے رخصت ہوئے ۔
Top