Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 143
اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ
اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے رَسُوْلٌ : رسول اَمِيْنٌ : امانت دار
میں تمہارے لیے ایک امانت دار پیغمبر ہوں
صالح (علیہ السلام) نے کہا کہ میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں : 143۔ یہ بات بھی تقریبا ہر داعی نے آکر کہی کہ میں ایک رسول امین ہوں اور یہ بات ہر داعی نے اس لئے کہی کہ ہر داعی کو جھٹلایا گیا کہ اس نے جو رسول ہونے کا دعوی کیا ہے تو وہ اس دعوی میں بالکل جھوٹا ہے کیوں ؟ سب سے بڑا اعتراض ہر امت کو یہی تھا کہ کبھی انسان وبشر بھی رسول ہو سکتا ہے گویا یہ گمراہی بھی ہر ایک قوم میں یکساں چلی آرہی تھی کہ رسول بشر نہیں ہوتا یہی وجہ ہوئی کہ جنہوں نے رسالت کا دعوی کرنے والے کو دیکھا انہوں نے بشر کو دیکھا لہذا انہوں نے اس کی رسالت سے انکار کردیا اور جن لوگوں نے رسالت کا دعوی کرنے والے کو نہیں دیکھا انہوں نے اس کی رسالت کو تو مان لیا لیکن اس کی بشریت سے انکار کردیا اور یہ بیماری آج تک موجود ہے یہاں تک کہ ہم مسلمان قوم میں بھی سواد اعظم کے دعویداروں کا عقیدہ یہی ہے کہ نبی اعظم وآخر ﷺ کو بشر کہنا پرلے درجے کی گستاخی اور بےادبی ہے کیونکہ بشر کبھی رسول نہیں ہو سکتا چونکہ انہوں نے نبی اعظم وآخر ﷺ کو ان آنکھوں نہیں دیکھا اور نہ ہی ان میں سے کوئی دیکھ سکتا ہے تو انہوں نے آپ ﷺ کی رسالت کا تو اقرار کیا لیکن آپ ﷺ کی بشریت کا انکار کردیا حالانکہ انسانوں میں سے رسول کے آنے کیلئے جس طرح رسالت کا ماننا لازم وضروری ہے اسی طرح اس کی بشریت کو ماننا اور تسلیم کرنا بھی ضروری ہے ایک کا انکار ہی دوسری کا انکار متصور ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد الہی ہے کہ (آیت) ” اللہ یصطفی من الملئکۃ رسلا ومن الناس “۔ (الحج : 75) ” اللہ ملائکہ سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی “ فرشتوں میں سے رسول مانند جبرئیل (علیہ السلام) کی اور انسانوں میں سے رسول مانند حضرت ابراہیم (علیہ السلام) وحضرت موسیٰ (علیہ السلام) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے ، اس پر شاہ احمد رضا خاں بریلوں کے مرید خاص مفتی نعیم الدین صاحب مراد آبادی حاشیہ تحریر کرتے ہیں کہ ” یہ آیت ان کفار کے رد میں نازل ہوئی جنہوں نے بشر کے رسول ہونے کا انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ بشر کیسے رسول ہو سکتا ہے ۔ “ (تفسیر سورة الحج ص 493) بات صاف اور واضح ہوگئی کہ انسانوں میں سے جو رسول آئے ان میں سے کسی رسول کی بشریت سے انکار کفر ہے ۔ لاریب مسلمانوں کا انسانوں میں سے آنے والے رسولوں کے متعلق یہی عقیدہ ہے ۔ جس شخص نے اس عقیدہ کو مانا اور تسلیم کیا اس نے اللہ تعالیٰ کے ہر رسول کو امین مانا اور یہی بات صالح (علیہ السلام) زیر نظر آیت میں فرما رہے ہیں ۔ فافھم یا اخی ۔
Top