Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 142
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ
اِذْ : جب قَالَ : کہا لَهُمْ : ان سے اَخُوْهُمْ : ان کے بھائی صٰلِحٌ : صالح اَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا تم ڈرتے نہیں
جب کہ ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں ؟
ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ 142۔ ثمود قوم کے لوگ بھی اپنے پیش روؤں کی طرح بت بناتے اور ان کی پرستش کرتے تھے اور یہ بات پہلے سمجھائی جا چکی ہے کہ بت صرف ایک نشان کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں دراصل عبادت جو کچھ بھی ہوئی وہ صاحب بت اللہ کے نیک بندوں ہی کی تھی اور آج کل ہمارے بھائیوں نے بت بنانے کی بجائے وہ کام قبروں اور روضوں سے نکالا اور بت اور قبر میں اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ بظاہر نظر آتا ہے کہ ایک کے نقش ونگار بنا لئے گئے ہیں اور دوسرے کو ان گھڑا رکھا گیا ہے کہ ایک مٹی کے ڈھیر کو پختہ کرلیا گیا ہے لیکن جس طرح بت ایک شخصیت کا تصور پیش کرتا ہے بالکل اسی طرح قبر بھی ایک شخصیت کا تصور پیش کرتی ہے ہر رسول کا اپنی امت کو یہ کہنا کہ (الا تتقون) تم اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے ؟ اس سے یہی واضح ہوتا ہے کہ تم شرک سے باز کیوں نہیں آتے اور اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہو ۔ سورة ہود میں ان ساری دعوتوں کا بیان تقریبا اسی ترتیب سے کیا گیا ہے اور ہر ایک قوم کو رسول نے سب سے پہلے جس بات کی دعوت دی ہے وہ یہی ہے کہ ” اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یقین کرو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ افتراپردازیاں کر رہے ۔ “ اور اس سورت میں یہ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جو اوپر ذکر کئے گئے کہ ” تم اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے ؟ ’ جس سے یہی واضح ہوتا ہے کہ ” تم شرک سے باز کیوں نہیں آتے “ کیونکہ شرک ہی ساری برائیوں کی جڑ ہے اور ساری برائیوں سے بڑی برائی ہے ۔
Top