Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر هُمْ : وہ يُوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
جو لوگ نمازوں کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں
مومن کون لوگ ہیں ؟ ان آیات نے اس کو پوری وضاحت بیان کردی : 3۔ وہ مومن کون ہیں جن کے لئے یہ کتاب ہدایت اور خوشخبری ثابت ہوتی ہے ؟ فرمایا وہ لوگ ہیں جو نمازیں قائم کرتے ہیں ‘ زکوۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر مکمل یقین رکھتے ہیں ۔ یہ بات قبل ازیں عرض کی جا چکی ہے کہ قرآن کریم نے ہر جگہ صلوۃ قائم کرنے کا حکم دیا ہے اور قیام صلوۃ کے متعلق مختصر طور پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ عقائد سے آگے بڑھ کر اعمال کو عقائد کے مطابق ڈھالنے اور انجام دینے نام ہے گویا نماز خلاصہ ہے باطات بدنی کا اور زکوۃ خلاصہ ہے طاعات مال کا اور پھر طاعات بدنی ہوں یا طاعات مالی انکی درستگی اسی وقت ہو سکتی ہے جب آخر پر پختہ یقین ہو کہ اس طاعت مال اور طاعت بدنی کے نتیجہ سے یقینا ہم کو دوچار ہونا ہے اور اگر آخرت پر یقین نہ ہو تو دونوں کی صحیح ادائیگی نہیں ہوسکتی اس لئے کہ انکو آخر کوئی کیوں ادا کرے گا اور کیوں اپنا وقت ضائع کرے گا۔ مختصر یہ کہ عقیدہ آخرت ہی ایمان باللہ کی اصل روح ہے اور جسم بغیر روح کے جو کچھ ہے سب کو معلوم ہے ۔
Top