Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 62
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : پس کہے گا وہ اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور جس روز (اللہ) ان کو پکارے گا اور فرمائے گا (پوچھے گا) کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں ؟ جن کو تم (میرا شریک) خیال کرتے تھے
وہ دن کہ ان کو کہا جائے گا کہ لاؤ میرے شریکوں کو کہ وہ کہاں ہیں ؟ 62۔ اس دنیا میں دنیا پرستوں نے جن جن لوگوں کو بھی اپنا معبود بنایا ہے خواہ وہ کون ہوں ان معبود بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جن لوگوں کو تم نے میرے شریک قرار دیا تھا اب بلاؤ انکو کہ وہ کہاں ہیں ؟ بلاشبہ ان میں وہ بھی ہوں گے جو خود گمراہ تھے اور دوسروں کی گمراہی کا باعث ہوئے اور وہ بھی جو خود تو گمراہ نہ تھے بلکہ وہ لوگوں کو توحید کا درس سکھانے کے لئے آئے تھے اور ساری زندگی ان کو یہی درس دیا اور اللہ تعالیٰ کی توحید سکھائی لیکن ان کی وفات کے بعد لوگوں نے انکو اپنے حاجت روا اور مشکل کشا بنا لیا ان سب کو بلانے کا حکم ہوگا پھر ان کے بلانے کے ختم ہوجائے وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم نے تو کبھی تیرے سوا کسی کو معبود بنایا ہی نہیں تھا لیکن بعض ایسے بھی ہوں گے کہ وہ ان کو بلائیں گے لیکن ان کو کوئی جواب دینے والا ہی نہ ہوگا اور بعض بنائے گئے معبود حاضر ہوں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تو کبھی ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا اور پھر بعض ایسے بھی ہوں گے جو اپنے پکارنے والوں کو کہیں گے کہ ہم نے تم پر کوئی سختی تو نہیں کی تھی صرف ایک بات تھی جو تم سے کہی تھی لیکن تم نے اپنی خوشی سے اس کو قبول کرلیا تھا اب جو حال ہمارا وہی تمہارا ‘ صبر کرو یا روؤ چلاؤ ہم تو تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکتے ان سب گروہوں کی تفصیل پیچھے سورة الانعام میں گزر چکی ہے اور وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اگرچہ وہ معبود بنائے گئے تھے لیکن خود بےگناہ اور بےقصور ہوں گے ان کو تو کسی طرح کی سرزنش کے علاوہ باعزت طور پر چھوڑ دیا جائے گا لیکن جن جن کا قصور ثابت ہوگا وہ بھی اپنے قصور کی سزا پائیں گے لیکن رہے مشرک وہ خواہ انبیاء کرام (علیہ السلام) کو حاجت روا اور مشکل کشا اور الہ و معبود بنا کر مشرک ہوئے یا کسی دوسری ہستی کو بہرحال انکے لئے ایک جیسی سزا ہوگی یعنی بت پوجنے والا ہو یا قبر کی پرستش کرنے والا لات ومناۃ اور عزی کو پکارنے والا ہو یا عیسیٰ (علیہ السلام) یا علی ؓ و حسین ؓ کو حاجت روا اور مشکل کشا جاننے ان کی شرک میں کوئی فرق نہیں ہوگا اس لئے ان سب کی سز بھی ایک ہی جیسی ہوگی ۔ زیر نظر آیت میں کہا جارہا ہے کہ ” اے چار روزہ زندگی پر گھمنڈ کرنے والو ! میرے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو ٹھکرانے والو ! انکی دعوت کے خلاف انہی کو پکارنے والو ! اس دن کا بھی خیال کرو جب تمہیں کہا جائے گا کہ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کو تم ہمارا شریک ٹھہرایا کرتے تھے اس وقت تم کف افسوس ملو گے لیکن بےسود اس لئے بہتر ہے کہ آج ہی اصلاح کرلو ۔ “
Top