Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 98
قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۖۗ وَ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ
قُلْ : کہ دیں يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَكْفُرُوْنَ : تم انکار کرتے ہو بِاٰيٰتِ : آیتیں اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
تم ان اہل کتاب سے کہو کہ اے اہل کتاب ! یہ کیا ہے کہ تم اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے ہو حالانکہ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کا شاہد حال ہے
اہل کتاب کو تنبیہ کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرنے والو باز آجاؤ : 190: اہل کتاب کو مخاطب کر کے فرمایا جارہا ہے کہ اے اہل کتاب تم اللہ کی آیات کا کیونکر انکار کرتے ہو یعنی تمہارے پاس محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی آیات بینات کے انکار کی ٓاخر کیا دلیل ہے ؟ اس لیے کہ محمد رسول اللہ ﷺ بنی اعظم و آخر کو تسلیم کرنے اور ماننے کی تلقین تو تمہاری مذہی کتابوں توراة و انجیل میں تاکیداً درج ہے۔ دوسری قومیں انکار کریں تو ان کے انکار کی وجہ تو لاعلمی اور نادانی ہو سکتی ہے۔ لیکن تمہارے انکار کی وجہ کیا ہو سکتی ہے کیا تم کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ تم نے محمد رسول اللہ ﷺ اور اللہ کریم کا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آری وحی ہے انکار کر کے اپنے اپنے نبی یعنی موسیٰ اور عیسیٰ اور اپنی اپنی کتب سماوی یعنی تورات و انجیل کا انکار کیا ہے اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ حق کو پہچان کر اور سمجھ کر پھر اس سے انکار کرنا حق کو حق نہ سمجھ کر انکار کرنے سے زیادہ برا ہے۔ دوسرے لفظوں میں علماء کا تساہل دوسرے لوگوں کے مقابلہ میں بہت بڑا جرم ہے مزید فرما دیا کہ تم کو بھی ہی بات معلوم ہے اور اچھی طرح معلو ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے کفر اور تحریف کتاب کے عمل سے اچھی طرح باخبر ہے اس لیے یقینی بات ہے کہ وہ تم کو اس کی سزا بھی دے۔ گا اس لیے حق کو پوشیدہ رکھنے کی تمہاری یہ خواہش تمہارے ہی لیے وبان جان بن جائے گی۔
Top