Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 34
لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الْمُحْسِنِیْنَۚۖ
لَهُمْ : ان کے لیے مَّا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے عِنْدَ : ہاں۔ پاس رَبِّهِمْ ۭ : ان کا رب ذٰلِكَ : یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : (جمع) نیکوکاروں
ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس وہ سب کچھ ہے جو وہ چاہیں گے ، نیکوکاروں کا یہی بدلہ ہے
سچائی کی تصدیق کرنے والے اپنے رب کے پاس وہ کچھ پائیں گے جس کی ان کو خواہش ہو گی 34۔ وہ لوگ جنہوں نے اس سچائی کو تصدیق کی جس سچائی کو لے کر محمد رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے اگرچہ مدارج کے لحاظ سے ان کے درجات میں فرق ہوگا تاہم ان کے جو انعامات رکھے گئے ہیں ان سے وہ برابر مستفید ہوں گے اور ان کے درجات کا لحاظ ضرور رکھا جائے گا لیکن یہ وعدہ تو سب سے موجود ہے کہ جو ان کی خواہش ہوگی وہ ان کے سامنے پیش کردیا جائے گا اور یہ بھی نہیں کہ کسی خواہش کے لیے ان کو انتظار کرنا پڑے رہی یہ بات کہ اس وقت ان کی خواہش کیا ہوگی ؟ اس کے متعلق ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہاں ! اس وقت دنیا میں انسان کو جن چیزوں کی خواہش ہوتی ہے انہیں کا نام لے سکتے ہیں اور قرآن کریم نے بھی ہم کو محظوظ کرنے کے لیے انہیں چیزوں کا نام لیا ہے جن سے ہم اس زندگی میں متعارف ہیں اور ان کے حظ اور لطف کو جانتے ہیں اس لیے بلاشبہ یہ بیان عین فطرت کے مطابق ہے اور پھر ہم پر یہ بات بھی واضھ کردی ہے کہ جو کچھ اہل جنت کو پیش کیا جائے گا یہ انہیں کے اعمال کا پورا پورا بدلہ ہوگا اور چونکہ وہ محسنین میں شامل تھے ان کے ساتھ مزید احسان بھی کیا جائے گا اور مزید انعامات کا ذکر آگے آرہا ہے۔
Top