Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 3
اِنَّا جَعَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَۚ
اِنَّا
: بیشک ہم نے
جَعَلْنٰهُ
: بنایا ہم نے اس کو
قُرْءٰنًا
: قرآن
عَرَبِيًّا
: عربی
لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
: تاکہ تم ، تم سمجھ سکو
بلاشبہ ہم نے اس کو عربی (زبان کا) قرآن بنایا ہے تاکہ تم (بآسانی) سمجھو
قرآن اللہ کی نازل کردہ کتاب ہے جو محض ان لوگوں کیلئے ہے جو عقل سے کام لیتے ہیں 3 ؎ اس میں مزید وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ قرآن کریم محمد ﷺ کی کتاب نہیں اور نہ ہی آپ ﷺ نے ان نظریات اور عقائد کو گھڑا اور بنایا ہے بلکہ اس کے نازل کرنے والے ہم ہیں یعنی اللہ تعالیٰ ہی اس کا نازل کرنے والا ہے اور اس کو ہم نے عربی زبان میں نازل کیا ہے تاکہ تم اس کو اچھی طرح سمجھ سکو کیونکہ دنیا میں جتنی زبانیں بولی گئی ہیں اور بولی جا رہی ہیں اور بولی جائیں گی ان سب میں سے واضح اور کھل کر بیان اس زبان میں دیا جاسکتا ہے اور یہی زبان محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے مخاطبین اول جو آپ ﷺ ہی کی قوم کے لوگ تھے ان سب کی زبان بھی عربی ہی تھی اور پھر اس میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ اس لیے نہیں بیان کیا گیا کہ اس کو محض تقلیداً مان لیا جائے بلکہ وہ وہر عقل و فکر رکھنے والے کو دعوت دیتا ہے کہ تم عقل و فکر سے میرے مضامین کو پڑھو اور سمجھو کیونکہ اس کے اندر کوئی بات بھی ایسی نہیں بیان کی گئی جو محض تقلیداً ماننے کے لیے بیان کی گئی ہو۔ ہر صاحب شعور کے لیے عقل و فکر کی دعوت ہے۔ اس کے مضامین میں چونکہ بہت وسعت ہے اس لیے اس کو اس زبان میں نازل کرنا مناسب تھا جو زبان ساری زبانوں میں سے زیادہ وسعت رکھتی ہو اور لاریب عربی زبان سے زیادہ کوئی زبان وسیع نہیں ہو سکتی۔ اس کے اشارات ، استعارات ، محاورات اور ضرب الامثال میں جو وسیع مفہوم پایا جاتا ہے وہ کسی دوسری زبان کے اشارات ، استعارات ، محاورات اور ضرب الامثال میں نہیں پایا جاتا۔ یہ وہ زبان ہے جس میں ایک ہی چیز کے نام کے لیے سینکڑوں ، ہزاروں الفاظ پائے جاتے ہیں اور پھر ہر حرف ، لفظ میں اس چیز کے نام کی کوئی وجہ تسمیہ ضرور پائی گئی ہے اور اس کا بیان بہت وسیع ہے۔ نبی اعظم و آخر ﷺ ” جوامع الکلم “ بھی ہیں اور یہ اسی زبان عربی کی خوبی ہے کہ آپ ﷺ کی زبان خالصتاً عربی تھی۔ آپ ﷺ نے دو تین الفاظ کا ایسا جملہ بول دیا کہ ایک آدمی عرصہ تک اس کی وضاحت کرتا رہے تو وہ مکمل نہ ہو سکے۔ اور یہ بھی کہ اگر قرآن کریم کی عبارت سے اپنا ذاتی مفہوم بیان کرنا چاہے تو بھی اس کو کچھ دشواری نہیں ہوتی چناچہ تاریخ میں ایسے واقعات موجود ہیں کہ ایک شخص نے جب بھی اپنا مافی الضمیر بیان کرنا چاہا تو اس کے لیے قرآن کریم کی کوئی آیت یا آیت کا کچھ حصہ پڑھ دینے سے جو بات وہ سامع کو سمجھانا چاہتا تھا وہ سمجھ گیا۔ ایسے واقعات میں سے ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ جناب عبد اللہ بن مبارک کی ملاقات ایک ایسی خاتون سے ہوئی جو قافلے سے بچھڑ کر راستہ بھٹک گئی تھی پھر جو کچھ ہوا اس کی روئیداد قارئین کرام دیکھ لیں تاکہ بیان کی گئی بات واضح ہوجائے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک معمر عرب خاتون حج کے راستہ میں ایک درخت کے تنے کے پاس بیٹھی تھی کہ عبد اللہ بن مبارک اس کے پاس سے گزرے۔ آپ بھی حج بیت اللہ کی غرض سے حالت سفر میں تھے۔ معمر خاتون کو پریشان اور مایوس پا کر انہوں نے اس سے عرض کیا : عبد اللہ بن مبارک : السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔ خاتون : { سلام قولا من رب رحیم } (یٰسٓ 58:36) سلام نہایت مہربان رب کا قول ہے مراد یہ ہے کہ سلام کا جواب تو خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ خاتون : { من یضلل اللہ فلا ہادی لہ } (الاعراف : 186) جسے اللہ بھلا دے اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔ (مراد یہ کہ میں راستہ بھول گئی ہوں) عبداللہ بن مبارک : آپ کہاں سے آرہی ہیں ؟ خاتون : { سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی } (بنی اسرائیل 1:17) پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ لے گئی (مراد یہ تھی کہ میں مسجد اقصی سے آرہی ہوں) عبداللہ بن مبارک : آپ یہاں کب سے پڑی ہیں ؟ خاتون : { ثلث لیالٍ سویا } (مریم 10:19) برابر تین رات سے عبداللہ بن مبارک : تمہارے کھانے کا کیا انتظام ہے ؟ خاتون : { والذی ہو یطعمنی ویسقین } (الشعراء 79:26) وہ (اللہ) مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ عبداللہ بن مبارک : کیا وضو کا پانی موجود ہے ؟ خاتون : { فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدًا طیباً } (النساء 43:3) اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو (مراد یہ ہے کہ تیمم کرلیتی ہوں) عبداللہ بن مبارک : یہ کھانا حاضری ہے کھا لیجئے ؟ خاتون : { اتموا الصیام الی الیل } (البقرہ 187:25) روزہ کو رات تک پورا کرو (مراد یہ ہے کہ میں روزے سے ہوں) عبداللہ بن مبارک : یہ رمضان کا مہینہ نہیں ہے۔ خاتون : { و من تطوع خیرا فان اللہ شاکرٌ علیمٌ} (البقرہ 158:2) اور جو شخص نیکی کے طور پر خوشی سے روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ قدر دان ، جاننے والا ہے (مراد یہ ہے کہ میں نے نفل روزہ رکھا ہے) عبداللہ بن مبارک : لیکن سفر میں تو روزہ افطار کرلینے کی اجازت ہے۔ { وان تصوموا خیرٌ لکم ان کنتم تعلمون } (البقرہ 148:50) اگر تم روزہ رکھو تو تمہامرے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ عبداللہ بن مبارک : آپ میرے جیسے انداز میں بات کریں۔ خاتون : { ما یلفظ من قولٍ الا لدیہ رقیبٌ عیدٌ } (ق 18:50) انسان کوئی بات نہیں کرتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک مستعد نگہبان ضرور ہوتا ہے (اس لیے بہتر سمجھتی ہوں کہ قرآن کریم کی زبان میں بات کروں) عبداللہ بن مبارک : آپ کس قبیلہ سے تعلق رکھتی ہیں ؟ خاتون : { ولا تقف مالیس لک بہ علیمٌ ان السمع والبصرو الفوادکل اولئک کان عنہ مسؤلاً } (بنی اسرائیل 36:17) ” جو بات تم کو معلوم نہ ہو اس کے درپے مت ہو بلاشبہ ، کان ، آنکھ اور دل اس کی طرف سے جوابدہ ہیں (جس بات کا علم نہیں اور اس کا جاننا ضروری بھی نہیں تو اس کے متعلق سوال کرنا فضول ہے۔ عبداللہ بن مبارک : مجھے معاف کردیں میں نے واقعی غلطی کی ہے۔ خاتون : { لا تثریب علیکم الیوم یغفر اللہ لکم } (یوسف 92:12) تم پر کوئی ملامت نہیں اللہ تعالیٰ تم کو معاف فرما دے۔ عبداللہ بن مبارک : کیا آپ میری اونٹنی پر بیٹھ کر قافلہ سے جا کر ملنا پسند کریں گی ؟ خاتون : { و ما تفعلوا من خیر یعلمہ اللہ } (البقرہ 197:2) تم جو نیکی کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے (اگر آپ مجھے اونٹنی پر بٹھا کر قافلہ سے ملوا دیں گے تو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے گا۔ ) عبداللہ بن مبارک : اونٹنی کو بٹھاتے ہوئے اچھا اس اونٹنی پر بیٹھ جائیے۔ خاتون : { قل للمومنینٌ یغضوا من ابصارہم } (النور 30:24) ایمان والوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (اونٹنی بٹھا کر منہ دوسری طرف کرلو تاکہ میں سوار ہو سکوں) عبداللہ بن مبارک : نے اونٹنی کو بٹھایا اور منہ پھیر کر کھڑے ہوگئے۔ خاتون سوار ہوئیں تو کپڑا کجاوے سے الجھ گیا اور پھٹ گیا تو وہ پکار اٹھیں۔ خاتون : { و ما اصابکم من مصیبۃٍ فبما کسبت ایدیکم } (الشوریٰ 30:42) تم کو جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی کیے کے نتیجہ میں پہنچتی ہے۔ عبداللہ بن مبارک : خاتون کی بات سن کر متوجہ ہوئے اور اس کا کپڑا کجاوے سے نکال کر درست کردیا اور مہار پکڑ کر چل دیئے۔ خاتون : { ففھمنھا سلیمن } (الانبیا 79:21) ہم نے سلیمان کو اس معاملہ میں فہم و بصیرت دی۔ یہ بات کہتے ہوئے خاتون نے آیت تلاوت کی { سبحن الذی سخرلنا ہذاو ما کنا لہ مقرنین و انا الی ربنا لمنقلبون } (الزخرف 14 , 13:43) پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے عزت کے قابل بنا دیا ہے ورنہ ہم اس کو کنٹرول میں کرنے والے کب تھے ؟ یقینا ہم سب کو لوٹ کر اپنے رب کے سامنے حاضر ہوتا ہے۔ عبداللہ بن مبارک : اونٹنی کی مہار تھامے چلتے ہیں اور چلتے چلتے حدی الاپنے لگے اور بہت تیز چلنے لگے۔ خاتون : { واقصد فی مشیک واغضض من صوتک } (لقمن 19:21) اپنی چال میں اعتدال رکھو اور اپنی آواز کو پست کرو۔ عبداللہ بن مبارک : اس کی بات کو سمجھ گئے اور آہستہ آہستہ چلنے لگے اور اپنی حدی کی آواز بھی پست کردیا۔ خاتون : { فاقرء و ما تیسرمن القران } (المزمل 20:73) پس قرآن کریم پڑھو جتنا تم آسانی سے پڑھ سکتے ہو۔ عبداللہ بن مبارک : نے اس خاتون کی آواز سنی تو حدی کو چھوڑ کر قرآن کریم کی تلاوت کرنے لگے۔ خاتون : نے خوش ہو کر کہا { و مایذکر الا اولو الالباب } (البقرہ 269:2) اہل دانش و بینش ہی نصیحت قبول کرتے ہیں۔ عبداللہ بن مبارک : کچھ دیر قرآن پڑھتے رہے اور پھر خاتون سے سوال کیا ، کیا آپ کے شوہر ہیں ؟ خاتون : { یایھا الذین امنوا لا تسئلوا عن اشیاء ان تبدلکم تسؤکم } (المائدہ 11:5) اے ایمان والو ! ایسی باتوں کے متعلق سوال نہ کرو کہ اگر تم پر ظاہر کی جائیں تو تم کو بری معلوم ہوں۔ (خاتون کا خاوند بھی وفات پا چکا تھا اور نکاح ثانی کی بھی حاجت نہ تھی) عبداللہ بن مبارک : ایک قافلہ کو جاتے دیکھ کر کہنے لگے کیا اس قافلہ میں آپ کا کوئی عزیز ہے ؟ خاتون : { المال والبنون زینۃ الحیوۃ الدنیاٌ } (الکھف 46:18) مال و اولاد دنیوی زندگی کی زینت ہیں (گویا خاتون کے بیٹے بھی قافلہ میں ہیں اور مال بھی) عبداللہ بن مبارک : آپ کے لڑکے اس قافلہ میں پہچانے جائیں گے ، مطلب یہ ہے کہ ان کی پہچان کیا ہے ؟ خاتون : (و علمتٍ وبالنجم ہم یہتدون ) (النحل 16:16) اور ستاروں سے وہ راہ پاتے ہیں (گویا قافلہ میں قافلہ کی راہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں) عبداللہ بن مبارک : کیا آپ ان کا نام بتائیں گی ؟ یہ خاتون سے آپ نے دریافت کیا۔ خاتون : { واتخذا اللہ ابراہیم خلیلا } { وکلم اللہ موسیٰ تکلیما } { ییحی خذالکتب بقوۃٍ } (النساء 124:4) ، (النساء 164:4) ، (مریم 12:19) ، اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو دوست بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام کی۔ اے یحییٰ اس کتاب کو قوت سے پکڑو۔ خاتون نے بتا دیا کہ اس قافلہ میں میرے تین بیٹے ہیں۔ ابراہیم ، موسیٰ اور یحییٰ ان کے نام ہیں۔ عبداللہ بن مبارک : قافلہ کے بالکل قریب پہنچے تو ان ناموں کو زور سے آواز دی تو تینوں نوجوان حاضر ہوگئے۔ خاتون : اپنے بیٹوں کو دیکھ کر بول اٹھیں { فابعثوا احدکم بورقکم ہذہ الی المدینۃ فلینظر ایھا ازکی طعاماً فلیاتکم برزقٍ منہ } (الکھف 19:18) اپنے لوگوں میں سے کسی ایک کو نقدی دے کر کھانا لانے کے لیے بھجوا اور چاہئے کہ وہ ستھرا اور بہتر کھانا لائے (خاتون نے لڑکوں کو کھانا کھلانے کی ہدایت کی) کھانا لایا گیا۔ خاتون : عبداللہ بن مبارک کو مخاطب کرتی ہے کہ { کلوا واشربوا ہنیابما اسلفتم فی الایام الخالیۃ } (الحاقہ 24:69) کھاؤ پیو بہ سبب اس کام کے جو تم نے گزشتہ ایام میں کیا۔ اس جگہ خاتون نے ایک دوسری آیت بھی ساتھ ہی تلاوت کردی کہ { ہل جزاء الاحسان الا الاحسان } (الرحمن 60:55) نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد خاتون کے بیٹوں نے عبداللہ بن مبارک (رح) کو بتایا کہ ان کی والدہ چالیس سال سے اسی انداز میں بات کرتی ہیں گویا قرآن کریم ہی کی کسی آیت کے کچھ حصہ سے اپنا مطلب بیان کرتی ہیں۔ یہ عربی زبان کا کمال ہے جو قرآن کریم کی زبان ٹھہری لیکن زیر نظر آیت میں جو لفظ { جعلنہ قراناً عربیاً } کے الفاظ آئے ہیں اس سے ہمارے مفسرین نے اس کے خالق یا مخلوق ہونے کی بحث کو چھیڑا ہے اور وہ بہت دور تک نکلتے چلے گئے ہیں چو کہ ہمارے خیال میں یہ الفاظ اس کے متحمل ہی نہیں ہیں اس لیے اس بحث کی بجائے ہم نے آپ کو ایک ایسا واقعہ سنا دیا ہے جو قرآن کریم کی خوبیوں میں سے ایک خوبی کے متعلق ہے اللہ کرے ہم خوبی کی بات کو پہچان کر اس کو اپنانے کی کوشش کریں اور فضول بحثوں میں مبتلا نہ ہوں جن بحثوں کا ہماری زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قرآن کریم بلاشبہ خالق کا کلام ہے لیکن یہ کلام اس نے مخلوق ہی کے ذریعہ سے مخلوق تک پہنچایا ہے اور آج تک مخلوق ہی اس کو پڑھتی ، سنتی اور سمجھتی رہی ہے اور مخلوق ہی کے پڑھنے ، سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کے لیے اس کو نازل کیا گیا ہے اور انہی الفاظ میں نازل کیا ہے جو مخلوق ہیں اور مخلوق ہونے میں آخر کس کو کلام ہے ؟ پھر اس آیت نے خود واضح کردیا ہے کہ اس کو عربی زبان میں اس لیے نازل کیا گیا ہے تاکہ اس کے مخاطبین اول کو اس کے سمجھنے میں کوئی دقت پیش نہ آئے تاکہ وہ اس کو دوسری زبانوں میں منتقل کرسکیں اور بلاشبہ یہ کام جاری وساری ہے اور غیر اس سے اپنوں سے بھی زیادہ فائدہ حاصل کر رہے ہیں اگرچہ وہ وقتی اور خالص دنیوی ہے حالانکہ یہ فائدہاٹھانے کا اصل حق قوم مسلم ہی کو تھا۔ اللہ ہم مسلمانوں کو بھی دنیا اور آخرت کا فائدہ اس سے حاصل کرنے کی توفیق دے اور آنے والی آیت اس کی تشریح کر رہی ہے۔ ذرا غور و فکر کر کے دیکھیں ان شاء اللہ سمجھ آجائے گی۔
Top