Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 42
اَوْ نُرِیَنَّكَ الَّذِیْ وَعَدْنٰهُمْ فَاِنَّا عَلَیْهِمْ مُّقْتَدِرُوْنَ
اَوْ نُرِيَنَّكَ : یا ہم دکھائیں آپ کو الَّذِيْ : وہ چیز وَعَدْنٰهُمْ : وعدہ کیا ہم نے ان سے فَاِنَّا : تو بیشک ہم عَلَيْهِمْ : ان پر مُقْتَدِرُوْنَ : قدرت رکھنے والے
یا ہم (آپ کی زندگی ہی میں) آپ کو وہ (عذاب) جس کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے دکھا دیں تو یہ لوگ ہمارے بس (کنٹرول) میں ہیں
ہم چاہیں تو جو وعدہ ان سے کیا گیا ہے وہ آپ ﷺ کی موجودگی میں پورا کر دیں 42 ؎ یہ آیت پہلی آیت کی مزید وضاحت کر رہی ہے کہ ہر بدکار کو سزا ملے گی لیکن اللہ تعالیٰ کا ہر کام حکمت پر مبنی ہے اور اس نے ہر کام کے لیے ایک وقت متعین کردیا ہے اور یہ بھی کہ ہر شخص کے انفرادی حال سے بھی وہ اچھی طرح واقف ہے لوگوں کے جلدی مچانے سے وہ اپنے فیصلے کو بروئے کار لانے میں تقدیم و تاخیر نہیں کرتا۔ وہ جلد بازی کرے گا تو آخر کیوں جب کہ ہر ایک کو جب چاہے وہ اس کو پکڑ سکتا ہے اور کوئی نہیں جو اس کی گرفت سے بچ سکے یہ اندیشہ تو اس کو لاحق ہو جس کو یہ خیال ہو کہ کہیں یرا حریف میرے ہاتھ سے نکل ہی نہ جائے جب یہاں ایسا تصور ہی موجود نہیں ہے بلاشبہ ان ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو آپ ﷺ کی موجودگی میں کیفر کردار کو پہنچ جائیں گے بہرحال ہونا وہی ہے جو ہمارے علم میں طے ہے اور جو ہم نے طے کیا ہے وہ مکمل عزم و جزم کے ساتھ طے کیا ہے اس میں ردو بدل کا کوئی امکان موجود نہیں اور یہ بھی کہ ہم اپنے طے شدہ کاموں پر کامل و مکمل قدرت رکھتے ہیں کوئی چیز ہماری قدرت سے باہر نہیں ہے۔
Top