Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 78
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ : البتہ تحقیق لائے ہم تمہارے پاس بِالْحَقِّ : حق وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ : لیکن اکثر تمہارے لِلْحَقِّ : حق کے لیے كٰرِهُوْنَ : ناگوار تھے
بیشک ہم تمہارے پاس (دین) حق لائے لیکن تم میں اکثر حق سے ہمیشہ بیزار ہی رہے
ہماری طرف سے تم پر حق نازل کیا گیا تھا لیکن افسوس کہ تم لوگ حق کو ناخوش سمجھتے تھے 78 ؎ داروغہ جہنم ان کو ان کے سوال کا جواب دینے کے بعد مزید اپنی طرف سے یہ بات بھی کہے گا کہ اب تم اس طرح کی معذرت پیش کرتے ہو حالانکہ وہ وقت بھی تھا جب تمہار سامنے حقیقت کو کھول کھول کر رکھا جارہا تھا لیکن تم اس حقیقت کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے جو تمہارے دلوں میں پہلے ہی جم چکی تھیں اور جن کو تم باپ دادوں سے سنتے چلے آرہے تھے تو ان پر تم سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار تھے اور عملی زندگی کو درست کرنے کی بجائے موہوم آسروں اور سہاروں پر زندگی گزارنا پسند کرتے تھے یہ جواب ان کو اس فرشتہ کی طرف سے دیا جارہا ہے یا براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے دونوں صورتوں میں ایسا کہا جانا ممکن ہے کیونکہ جو اب اگر فرشتہ کی طرف سے دیا جا رہا ہے تو بھی بات اصل میں احکم الحاکمین ہی کی ہے اور بلاشبہ جو کچھ انسان کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کی یہ مخلوق اس سے پوری طرح آگاہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی یہ طاقتیں اور قوتیں اس کے حکم سے احکامات کو پھیلا اور سمیٹ رہی ہیں اور انسان جو کچھ کرتا ہے وہ اس کا محفوظ ہوتا چلا جارہا ہے خواہ اس کی زبان سے نکلا ہوا کوئی لفظ ہے اور خواہ ہاتھ سے کیا ہوا کوئی عمل۔ اس کی وضاحت انشاء اللہ العزیز سورة ق میں آرہی ہے اور زیر نظر آیت کے بعد مضمون اچانک قریش مکہ کی طرف منتقل کردیا گیا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔
Top