Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 87
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى یُؤْفَكُوْنَۙ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر سَاَلْتَهُمْ : پوچھو تم ان سے مَّنْ خَلَقَهُمْ : کس نے پیدا کیا ان کو لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ : البتہ ضرور کہیں گے اللہ تعالیٰ نے فَاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ : تو کہاں سے وہ دھوکہ کھا رہے ہیں۔ پھرائے جاتے ہیں
اور اگر آپ ﷺ ان سے پوچھیں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یہی کہیں گے کہ اللہ نے پھر (وہ خود) کہاں بہکے پھرتے ہیں
اے پیغمبر اسلام ! اگر ان سے آپ ﷺ پوچھیں کہ تم کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو کہیں گے اللہ نے 87 ؎ ان لوگوں نے کہاں کہاں دھکے کھائے اور کس کس کو اللہ کا شریک ٹھہرایا اور کتنی بحثیں اٹھائیں اور کہاں سے چلے اور کہاں پہنچے لیکن اب بھی اگر آپ ان سے پوچھیں کہ تم کو کس نے پیدا کیا ؟ تو دو ٹوک لفظوں میں بتائیں گے کہ اللہ نے اور اگر یہ پوچھ لیا جائے کہ جن کو تم نے معبود اور الٰہ بنایا ہے ان کو کس نے پدہا کیا ہے ؟ تو کہیں گے اللہ نے۔ پھر آپ ان سے ذرا اتنی بات پوچھ لیں کہ پھر تم ادھر ادھر کہاں دھکے کھا رہے ہو اور یہ ساری بحثیں کیسے کر رہے ہو۔ اسی کو پنجابی میں کہتے ہیں کہ ” جتھوں دی کھوتی او تھے آ کھلوتی۔ “ یہ آیت اظہار تعجب کے طور پر بیان ہوئی ہے اور بلاریب یہ تعجب آج کل کے نام کے مسلمان مشرکوں پر بھی بدستور اسی طرح کیا جاسکتا ہے کہ جن کو وہ مشکل کشا ، حاجت روا ، بگڑی بنانے والے ، قسمت جگانے والے ، اولاد دینے والے ، دکھ درد دور کرنے والے ، مُردوں کو زندگی بخشنے و الے ، شاہوں کو گدا اور گداؤں کو شاہ کرنے والے ، قحط ، مرض اور بلا کو دور کرنے والے سمجھتے ہیں اگر ان کی یہ ساری باتیں سن لینے کے بعد ان سے صرف یہ دریافت کیا جائے کہ یہ سب لوگ کس نے پیدا کیے تھے اور ان کا خالق کون ہے ؟ تو بےدھڑک جواب دیں گے کہ اللہ ! گویا ان سب کو مخلوق ماننے کے باوجود ان سے اس طرح کی عقیدت رکھتے ہیں جو عقیدت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ خاص ہے وہی اپنی ساری مخلوق کا مشکل کشا ، حاجت روا ، بگڑی بنانے والا ، قسمت جگانے والا ، اولاد دینے والا ، دکھ دور کرنے والا ، مسرت دینے والا ، زندگی بخشنے والا ، شاہوں کو گدا کرنے والا اور گدا ہوں کو شاہ کرنے والا ، مریضوں اور بلاؤں کا دور کرنے والا ہے اور بلاشبہ یہ کام اس نے اپنی مخلوق میں سے کسی کے ہاتھ اور کسی کے اختیار میں نہیں دیئے یہ بات مکہ کے مشرکوں نے کہی تھی وہ احمق تھے اور اگر آج کے ان نام کے مسلمان مشرکوں نے کہا تو یہ بھی احمق ہیں۔ اس لیے کہ جب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان سب کا خالق اللہ تعالیٰ ہے پھر اس کے باوجود اسی مخلوق ہی میں سے بعض مخلوق کو اپنا معبود بناتے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس طرح راہ حق سے وہ روگردانی کرتے ہیں خواہ وہ کون ہیں ، کہاں ہیں اور کیسے ہیں۔
Top