Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَلَا : اور نہیں يَمْلِكُ الَّذِيْنَ : مالک ہوسکتے۔ اختیار وہ لوگ رکھتے يَدْعُوْنَ : جن کو وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهِ : اس کے سوا سے الشَّفَاعَةَ : شفاعت کے اِلَّا : مگر مَنْ شَهِدَ : جو گواہی دے بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ : اور وہ، وہ جانتے ہوں
اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ تو سفارش کا اختیار ہی نہیں رکھتے ہاں ! جو حق کی گواہی دیں اور اس کا علم بھی رکھیں
کوئی شخص بھی سفارش کا حق نہیں رکھتا جیسا کہ مشرکین عقیدہ رکھتے ہیں 68 ؎ نصاریٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو انسان کے درجہ سے اٹھا کر رحمن کے درجہ تک بڑھایا اور اللہ ، اللہ کا بیٹا اور اللہ کا تیسرا جزء قرار دیا۔ قریش مکہ نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیا اور جِنّوں سے اس کا حسب و نسب جوڑا۔ بعض نے ستاروں میں بعض نے چاند میں اور بعض نے سورج میں اس کو جھانکا اور کتنے ہیں جن کو آگ میں نظر آیا اور پھر کتنے ہیں جو نبیوں ، رسولوں ، ولیوں اور دوسری کئی ایک مخلوق میں اس کو تاکتے ہیں یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ محض اس لیے کہ ان سب کے اذہان میں یہ بات سمائی ہوئی ہے کہ یہ سب کے سب کسی نہ کسی رنگ میں ہم انسانوں کی سفارش کریں گے اور کوئی وجہ نہیں کہ جب یہ سفارش کریں تو اللہ ان کی سفارش کو قبول نہ کرے ، کیوں ؟ اس لیے کہ ان سب کے ذہن میں یہی بات جم چکی ہے کہ جس کے ساتھ وہ اس طرح کی عقیدت رکھتے ہیں اس کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ ہماری سفارش کرسکے اور چونکہ یہ اختیار ان کو اللہ ہی نے دیا ہے اس لیے ہمارا یہ نظریہ ثابت ہے لیکن زیر نظر آیت نے ان سب کی تردید کردی خواہ وہ اس کا نظریہ کسی ذات کے ساتھ بھی رکھتے ہوں کہ اللہ نے کسی کو بھی سفارش کرنے کا اختیار نہیں دیا جس نے اس سلسلہ میں کوئی ایسی بات کہی بالکل لغو اور فضول کہی۔ اس سے یہ مراد لینا کہ یہ کفار کے بتوں ہی کے لیے آیت خاص ہے سرا سر زیادتی ہے اور یہ بات بھی قبل ازیں کتنی ہی بار اعادہ کی جا چکی ہے کہ اس دنیا میں کوئی نہیں جو محض کسی بت یا بتوں کی پرستش کرتا ہو ہر ایک نے دراصل صاحب بت کی پرستش کی ہے اور اسی شخصیت کو خدا کے ہاں سفارشی سمجھا ہے اور جس جس کی بھی پرستش کی گئی اس میں پرستش کرنے والوں نے رب کو دیکھنے ، جھانکنے اور تاکنے کی صورت تصور کی نہ کہ فی نفسہٖ اسی کو اللہ اور رب جانا اور یہی بات آج قبر پرست کر رہے ہیں کہ وہ قبروں کو ہرگز ہرگز نہیں پوجتے بلکہ ان کی یہ عقیدت صاحب قبر سے ہے اور اسی صاحب قبر سے ان کو خدا نظر آنے کا دعویٰ ہے اور اسی کو وہ اپنا سفارشی اور ملجا و ماویٰ گردانتے ہیں۔ ان سب کو بتایا جا رہا ہے کہ یہ تمہارا زعم باطل ہے اور یہ سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مخحلوق ہیں اور اللہ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سفارش کا اختیار نہیں دیا کہ تم جس کی سفارش کرو گے وہ ضرور ہی قبول کی جائے گی ہاں ! سب کو ہر ایک کی سفارش کرنے سے ضرور منع فرمایا اور ان سب پر واضح کیا کہ تم کو سکی کی سفارش کرنے کا حق نہیں ہے کہ جس کی چاہو سفارش کرو مگر ہاں جس کی سفارش کرنے کے لیے میں تم کو اجازت دوں کیونکہ علم کامل میرے پاس ہے اور میں ہی جانتا ہوں کہ کون ہے جس کی سفارش کی جاسکتی ہے اور کون ہے جس کی سفارش نہیں کی جاسکتی۔ کسی کی مجال نہیں کہ وہ بارگاہ ربِّ ذوالجلال والا کرام میں شفاعت کرنے کی خود بخود جرأت کرسکے اور نہ ہی ہر شخص اس قابل ہے کہ اس کی شفاعت کی جائے۔ شفاعت کرنے کا وہ مجاز ہوگا جس کو بارگاہ ربِّ ذوالجلال والا کرام سے اجازت ملے گی اور یہ بات بھی خوب ذہن نشین رہے کہ شفاعت کی اجازت بھی صرف ان گناہگاروں کی ہوگی جو ایمان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوئے اور ان کا خاتمہ کفر اور شرک پر نہ ہوا اور جن کا خاتمہ کفر و شرک پر ہوا ان کی سفارش کی اجازت ملنے کا بھی کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ بات فیصلہ کن ہے اور اس کا اللہ نے اعلان کردیا ہے اور اللہ اپنی کہی ہوئی بات کا کبھی خلاف نہیں کرتا ہے اور نہ ہی ہونے دیتا ہے۔
Top