Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 49
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
اگر اس کے ربّ کی مہربانی اُس کے شاملِ حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموُم ہو کر چَٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا۔ 34
سورة الْقَلَم 34 اس آیت کو سورة صافات کی آیات 142 تا 146 کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت حضرت یونس مچھلی کے پیٹ میں ڈالے گئے تھے اس وقت تو وہ ملامت میں مبتلا تھے، لیکن جب انہوں نے اللہ کی تسبیح کی اور اپنے قصور کا اعتراف کرلیا تو اگرچہ وہ مچھلی کے پیٹ سے نکال کر بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینکے گئے، مگر وہ اس وقت مذمت میں مبتلا نہ تھے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس جگہ ایک بیلدار درخت اگا دیا، تاکہ اس کے پتے ان پر سایہ بھی کریں اور وہ اس کے پھل سے بھوک اور تشنگی بھی دور کرسکیں۔
Top