Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 45
فَذَرْهُمْ حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَۙ
فَذَرْهُمْ : پس چھوڑو ان کو حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جا ملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو فِيْهِ : اس میں يُصْعَقُوْنَ : بےہوش کیے جائیں گے
پس آپ ﷺ ان کو چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو دیکھ لیں جس دن ان کے ہوش اڑ جائیں گے
45 ؎ (یصعلون) کی اصل صعق ہے اور صعق کے دو معنی ہیں ایک بےہوش ہونا یا کسی زور دار آواز کا سن کر مثل کا مخل ہوجانا اور دوسرے معنی ہیں ہلاک ہونا اور مر جانا یعنی وہ لوگ ہلاک ہوں گے یا وہ لوگ مر جائیں گے۔ مفسرین میں سے بعض نے پہلے معنی مراد لئے ہیں اور بعض نے دوسرے لیکن جب صعق کے دونوں معنی صحیح ہیں تو اب ہم کو معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ صعق جس روز ہوگا وہ روز کون سا روز ہوگا ؟ سو اس دن سے مراد قیامت کا دن بھی لیا گیا ہے اور ہر انسان کی موت کا مقرر دن بھی۔ اس لئے اس دن کے فیصلہ کے ساتھ اس کی حالت کا فیصلہ بھی آسانی سے ہو سکتا ہے۔ اگر اس سے مراد قیامت کا روز ہے تو ظاہر ہے کہ وہ تو وہی لوگ دیکھیں گے جو اس وقت اس اجتماعی ہلاکت کے ساتھ دوچار ہوں گے لیکن اگر ہر انسان کی موت کو اس کی قیامت کا دن ہی قرار دیا جائے گا تو یہ ہر اس شخص کے لئے ہوا جس کو پیدا ہونے کے بعد مرنا ہے اور جب ہر ایک کے لئے موت ہے تو اس سے مراد موت اور ہلاکت ہو سکتی ہے اور یہی صحیح ہے۔ اس لئے جن لوگوں نے یعنی جن مفسرین نے اس کے معنی یموتون و یھلکون کے لئے کئے ہیں وہ زیادہ صحیح ہیں کیونکہ سیاق وسباق ان کی زیادہ تاکید و تائید کرتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائے کہ صحن کے معنی بیہوشی اور غشی کے صحیح نہیں ہیں۔ ہرگز نہیں۔ مفہوم و معنی کے لحاظ سے دونوں ہی طرح کے معنی صحیح اور درست ہیں بلکہ قرآن کریم نے اس لفظ کو دنوں معنوں میں استعمال کیا ہے جیسا کہ (صحفا) سے موسیٰ (علیہ السلام) کی بیہوشی کا ذکر کیا گیا ہے جس کی وضاحت ہم (غزوہ الوثقی) جلد سوم سورة الاعراف کی آیت 143 میں اور قوم موسیٰ کے ذکر میں لفظ (الصاعقۃ) کا ذکر جلد اول سورة البقرہ کی آیت 55 کے تحت بیان کرچکے ہیں اور سورة البقرہ غزوہ الوثقی کی جلد اول کی دوسری سورت ہے۔ زیر نظر آیت میں بھی فرمایا جا رہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! یہ متعصب لوگ ہیں ان کے حق قبول کرنے کی امید نہیں ہے۔ آپ ﷺ ان کو نظر انداز کردیں جب ان کی موت کا وقت آئے گا تو اس دن ان کی آنکھیں کھلیں گی اور ان کی سمجھ میں آئے گا کہ ان کی حیلہ سازیوں نے ان کا کیا کچھ بگاڑا اور ان کے سارے وسیلے اور آسرے کس طرح ان کو ایک ایک کر کے چھوڑ گئے۔
Top