Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 51
وَ ثَمُوْدَاۡ فَمَاۤ اَبْقٰىۙ
وَثَمُوْدَا۟ : اور ثمود کو فَمَآ اَبْقٰى : پس نہ کچھ باقی چھوڑا
اور ثمود کو بھی پھر کسی کو باقی نہ چھوڑا
اور پھر ثمود کو بھی ہلاک کیا گیا اور کسی کو باقی نہ چھوڑا 51 ؎ ثمود قوم کی طرف سیدنا صالح (علیہ السلام) مبعوث کئے گئے تھے۔ ثمود کا ذکر بھی تقریباً عاد قوم کے ساتھ ہی کیا گیا ہے اور ثمود کا ذکر بھی قرآن کریم کی نو سورتوں میں آیا ہے یعنی سورة الاعراف ‘ سورة ہود ‘ سورة الحجر ‘ سورة النمل ‘ سورة فصلت ‘ سورة النجم ‘ سورة القمر ‘ سورة الحاقہ اور سورة الشمس میں۔ ثمود کس خطہ میں پھیلے ہوئے تھے ؟ اس کے متعلق یہ تو طے شدہ بات ہے کہ ان کی آبادیاں حجر میں تھیں۔ حجاز اور شام کے درمیان وادئی قریٰ تک جو میدان نظر آتا ہے یہ سب ان کا مقام سکونت ہے اور آج کل یہ ” فج الناقہ “ کے نام سے مشہور ہے۔ ثمود کی بستیوں کے کھنڈرات اور آثار آج تک موجود ہیں۔ مصریوں کا بیان ہے کہ وہ ایک ایسے مکان میں داخل ہوئے جو ” شاہی حویلی “ کہی جاتی ہے اس میں متعدد کمرے ہیں اور اس حویلی کے ساتھ ایک بہت بڑا حوض ہے اور یہ پورا مکان پہاٹ کاٹ کر بنایا گیا ہے۔ ثمود بھی اپنے پیشروئوں کی طرح بت پرست ہی تھے۔ وہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام کو بھی مانتے تھے لیکن اس کی ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے معبودان باطل کی پرستش بھی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح اور احقاق حق کے لئے ان ہی کے قبیلہ میں سے حضرت صالح (علیہ السلام) کو ناصح پیغمبر اور رسول بنا کر بھیجا تاکہ وہ ان کو راہ راست پر لائیں اور ان کو رب کریم کی نعمتیں یاد دلائیں جن سے صبح و شام وہ محفوظ ہوتے رہتے ہیں اور ان کو بتائیں کہ پرستش و عبادت کے لائق ذات احد کے علاوہ دوسرا کوئی نہیں ہے۔ بہرحال مختصر یہ کہ اس مغرور قوم نے بھی صالح (علیہ السلام) کی ایک نہ سنی اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کا مطالبہ کیا۔ صالح (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے اپنی وہی اونٹنی جس پر سوار ہو کر وہ ثمود کی بستیوں میں آیا جایا کرتے تھے اور قوم کو وعظ و تبلیغ کرتے تھے بطور نشان عذاب الٰہی کی علامت کے طور پر مقرر کیا اور فرمایا کہ اے قوم ! یہ اونٹنی تمہارے لئے ایک نشان ہے اگر تم نے اس کو کسی طرح کی کوئی گزند پہنچائی تو تم کو عذاب الٰہی فوراً اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ اس ناقہ کو (ناقتہ اللہ) (اللہ کی اونٹنی) قرار دیا۔ ان بدبختوں نے آپس میں مشورہ کر کے اپنی قوم کے ایک آدمی کو مقرر کیا کہ وہ اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ دے اور اس کو یقین دلایا کہ ہماری ہمدردیاں تمہارے ساتھ ہیں۔ اس بدبخت نے اونٹنی کو ہلاک کردیا اور اس کے ٹھیک تین دن بعد قوم ثمود پر وہ موعود عذاب آپہنچا اور رات کے وقت ایک ہیبت ناک آواز نے ہر شخص کو اسی حالت میں ہلاک کردیا جس حالت میں وہ تھا۔ قرآن کریم نے اس ہلاکت آفریں آواز کو کسی مقام پر (صاعقہ) (کڑک) اور کسی جگہ (رجفتہ ) (زلزلہ ڈال دینے والی شے) اور بعض (طاغیتہ ) دہشت ناک اور بعض جگہ (صیحتہ ) چیخ سے تعبیر فرمایا ہے۔ اور یہ سب نام اس پر صادق آتے ہیں اور یہی ثمود کی ہلاکت کی کہانی ہے۔
Top