Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 60
وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ
وَتَضْحَكُوْنَ : اور تم ہنستے ہو وَلَا تَبْكُوْنَ : اور نہیں تم روتے ہو
اور تم ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو ؟
تعجب تو تم پر ہے کہ تم ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو 60 ؎ (تبکون ) ” تم روتے ہو “ بکاء سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ (تضحکون) تم ہنستے ہو۔ تم ہنستی کرتے ہو ضحک سے جس کے معنی ہنسنے کے ہیں۔ مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر ضحک کا استعمال بطور استعارہ تمسخر اور ہنسی کے لئے بھی ہوتا ہے اور اس جگہ بطور استعارہ تمسکر اور ہنسی ہی کے لئے بولا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تعجب تو تم پر ہے کہ تم نے گزشتہ انبیاء کرام اور رسل عظام (علیہ السلام) اور ان کی قوموں کی مختصر سی داستان سنی اور تم نے ان کی تفصیل بھی پڑھی کہ انہوں نے جب اپنے اپنے نبی و رسول کی تکذیب کی تو ان پر اچانک عذاب نازل ہوگیا لیکن عذاب نازل ہونی سے پہلے ان کو اس کے نازل ہونے کی باقاعدہ اطلاع دی گئی اور وہ اطلاع ملنے کے باوجود ٹس سے مس نہ ہوئے۔ پھر اس کا جو انجام ہوا وہ بھی تم کو سنایا گیا لیکن تعجب ہے تم پر کہ تم نے یہ سب کچھ سن کر ‘ پڑھ کر اس کو ان ہی لوگوں کی طرح ٹھٹھہ اور مذاق سے اڑا دیا اور بجائے سبق حاصل کرنے اور ان کے تذکار پڑھ کر رونے اور آنسو بہانے کے ان واقعات کو ہنسی اور مذاق کا نشانہ بنایا۔ تف ہے تم پر کہ رونے اور چیخنے کے مقام پر ہنسنے اور مذاق کرنے لگے۔
Top