Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 62
وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ
وَمِنْ دُوْنِهِمَا : اور ان دونوں کے علاوہ جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور ان دو باغوں کے علاوہ اور بھی دو باغ ہوں گے
اور ان دو کے علاوہ دو باغ اور بھی ہیں 26 پہلی دو جنتوں کے علاوہ دو جنتیں اور بھی ہیں جو مقربین اور (اصحاب الیمین) کے لیے ہوں گی۔ پہلی دونوں جنتیں جیسا کہ پیچھے آیت 64 کی تفسیر میں عرض کیا جا چکا ہے کہ وہ (السابقون والاولون) کے لیے ہیں جن کا تعلق نبی اعظم و آخر ﷺ کے دور اقدس سے ہے اور ان دونوں جنتوں میں ان لوگوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو دوسرے مسلمان ہیں اور وہ جن کو (اصحاب الیمین) کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور آئندہ سورة میں جس کا نام الواقعہ ہے ، اسی میں ان کی مزید تفصیل بھی آئے گی اور گزشتہ (سابقون الاولون) والی دونوں جنتوں میں سے ان دونوں جنتوں کو الگ کر کے بیان کرنے کے لیے جو (من دونھا) کے الفاظ بیان کیے گئے ہیں ‘ یہ دلالت کرتے ہیں کہ یہ دونوں جنتیں پہلی دونوں جنتوں سے درجہ میں شاید کم ہوں گی کیونکہ ان میں داخل ہونے والے لوگ بھی پہلے لوگوں کی نسبت کم درجہ رکھتے ہیں جیسا کہ ان کے بیان سے واضح ہورہا ہے اور مزید وضاحت آنے والی سورت میں کی جائے گی۔ احادیث میں پہلی دونوں جنتوں کا اختیار کیا گیا ہے یعنی یہ کہا گیا ہے کہ پہلی دونوں جنتین سونے کی ہوں گی اور دوسری دونوں چاندی کی اور یہ استعارہ محض ان دونوں کے درجہ کو بلند اور کم کرنے کے لیے اختیار کیا گیا ہے ورنہ باغات کا سونے اور چاندی کے ہونے کا مطلب کیا ؟ ہاں ! یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پہلے دونوں باغوں میں بسائے جانے والوں کے لیے پہننے کے لیے اور کھانے کے لیے جو برتن دیئے گئے ہوں وہ سونے کے ہوں اور دوسرے دونوں باغوں میں بسائے جانے والوں کے لیے پہننے کے لیے جو زیورات اور کھانے کے لے جو برتن ہوں وہ سب بجائے سونے کے چاندی کے ہوں اور سونے سے بہرحال چاندی کم درجہ رکھتی ہے تو یہ بھی ممکن ہے بہرحال ان روایات سے جو ہم مفہوم سمجھتے ہیں وہ ہم نے عرض کردیا ہے اور حقیقت حال آپ لوگوں سے اور ہم سب سے اللہ تعالیٰ ہی زیادہ بہتر جانتا ہے۔ باغات کے ان استعارات سے جو ہم سمجھے ہیں وہ بیان کردیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ مفسرین نے علاوہ ازیں بھی ان دونوں جنتوں اور گزشتہ دونوں جنتوں کے متعلق مزید تفصیلات بھی دی ہیں لیکن ہم اسی پر اکتفا کرتے ہیں ‘ زیادہ بحث کرنا نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ مشاہدہ کا نہیں بلکہ ایمان بالغیب کا ہے جو کچھ الفاظ کا ظاہر بیان کر رہا ہے وہی ہمارے لیے کفایت کرتا ہے۔
Top