Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 64
قُلِ اللّٰهُ یُنَجِّیْكُمْ مِّنْهَا وَ مِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يُنَجِّيْكُمْ : تمہیں بچاتا ہے مِّنْهَا : اس سے وَ : اور مِنْ : سے كُلِّ كَرْبٍ : ہر سختی ثُمَّ : پھر اَنْتُمْ : تم تُشْرِكُوْنَ : شرک کرتے ہو
تم کہو اللہ ہی ہے جو تمہیں اس بلا سے اور ہر طرح کے دکھ سے نجات دیتا ہے لیکن اس پر بھی تم ہو کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہو
ان غموں سے نجات دینے والا تو اللہ ہی ہے لیکن تم ہو کہ شرک کئے جاتے ہو : 100: انسان کی کم ظرفی کا بیان ہے کہ مصیبت کے وقت تو گڑگڑانے اور چلانے لگتا ہے اور اللہ اس کے روئیں رؤیں کی آواز ہوتا ہے لیکن ادھر مصیبت ٹلی کہ ادھر پھر وہی شرک کرنا شروع کردیا اور اترانے لگا اور اسکو یاد بھی نہ رہا کہ وہ ناک سے لکیریں کھینچنے والا ہی تھا۔ فرمایا مصیبت اور تیف سے نجات دینے پر اس کی پوری قدرت ہے اور یہ بھی کہ ہر قسم کی مصیبتوں اور تکلیفوں اور پر یشانیوں کو دور کرنا صرف اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے اور یہ بھی کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ ساری عمر فرشتوں ، نبیوں ، ولیوں اور بزرگوں اور اسطرح دیوی اور دیوتاؤں کو پوچنے اور پکارنے والے بھی خالص اللہ تعالیٰ کو پکارنے لگتے ہیں۔ دکھ اور مصیبت پہنچتے ہی نہ سہی سب کو پکار پکار کر تھک جانے کے بعد ہی سہی لیکن بہرحال وہ اس کی طرف متوجہ ہو ہی جاتے ہیں۔ مشرکوں کا یہ طرز عمل بھی ان کی غداری کے اعتبار سے کتنا ہی بڑا جرم ہے مگر مصیبت کے وقت صرف اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا اور اس حقیقت کا اعتراف ہم قوم مسلم کے کتنے لوگوں کے لئے تازیانہ عبرت ہے کہ ہماری اکثریت اللہ پر ایمان رکھنے کے باوجود مصیبتوں کے وقت بھی صرف اللہ تعالیٰ کو ید نہیں کرتے بلکہ ہمارا سارا دھیان غرک اللہ ہی کی طرف ہو کر رہ جاتا ہے اور ایسے ایسے نازک موقعوں پر بھی ہم کو غیر اللہ کے نام کے وظیفے سکھائے جاتے ہیں جن کو ہماری اکثریت پڑھتی نظر آتی ہے اور کتنے ہیں وہ صرف مادی سامان اسباب و آلات ہی میں پھنس کر رہ جاتے ہیں اور اللہ کا نام ان کی زبان پر کبھی بھول کر بھی نہیں آتا۔ استغفر اللہ ، لاحول ولاقوۃ الا باللہ۔ اس کا مطلب کہیں یہ نہ سمجھ لیں کہ مادی اسباب دوا علاج اور مصائب سے بچنے کی مادی تدبیریں ہم سب بےکار سمجھتے ہیں ؟ بالکل نہیں ، مقصد اپنا صرف یہ ہے کہ ان سب چیزوں کو اللہ تعالیٰ کا انعام سمجھ کر استعمال کریں کہ سب کچھ اس کا پیدا کیا ہوا ہے۔ یہ دوائیں اور اسباب جو تم نے ایجاد کئے وہ اور ان سب چیزوں کا مادہ و میٹریل اسی کا پیدا کردہ ہے اور وہ عقل جس سے تم نے ان ساری چیزوں کو جانا وہ اس کی عطا کردہ ہے۔ موجدین کو اگر یہ خیال بھی ہوگا کہ کتنے لوگ اس دنیا میں ایسے ہیں جن کو ہماری طرح کھانے پینے اور ضروریات کی ساری آسائشیں اور آرام میسر۔ لیکن ان کو ایجاد کرنا نہیں آیا پھر یہ کتنا اللہ کا فضل ہے کہ اس نے ہم کو نئی نئی چیزیں ایجاد کرنے کی توفیق بخشی اور ہم اس کے دیئے ہوئے میٹریل کو جوڑ کر ان چیزوں کو ایجاد کر رہے ہیں تو وہ یقیناً موجدین ہونے کے ساتھ موحدین بھی ہوجائیں اور اپنی ایجادات سے جو انہوں نے خلق خدا کی خدمت کی اس کے اجر کے مستحق بھی ٹھہریں اور جس طرح ان کی زندگی موجدین کی زندگی بن کر دکھائی دیتی ہے موحدین کی زندگی دکھائی دینے لگے۔ جس کا نتیجہ یقینا ” ہم خرما وہم صواب “ سے ظاہر ہو۔ کاش کہ سچے مسلمان اپنے سچے رب کے اس میٹریل سے وہ فوائد حاصل کریں جو کفارومنکرین اس سچے رب کے اس میٹریل سے حاص کر رہے ہیں۔ آگ کیوں آگ ہے ؟ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر جلانے کی صفت رکھ دی جو کبھی اس سے جدا نہیں ہوتی۔ پانی کیوں پانی ہے ؟ اس لئے کہ اللہ نے اس کے اندر ایک صفت رکھ دی ہے کہ وہ آگ کو بجھاتا ہے اور یہ صفت اس سے کبھی جدا نہیں ہوتی۔ دنیا میں جتنے مایہ ، ٹھوس اور گیسیں ہیں سب پر غور کرتے چلے جاؤ وہ سب کے سب اللہ کی وحدانیت کی نشانیاں ہیں۔ اس لئے کہ جو جو خاصیتیں اللہ نے ان میں رکھ دی ہیں وہ کبھی ان سے جدا نہیں ہوتیں اور اس کا نام تم نے سائنس رکھا ہے ہاں ! ہاں ! نام سارے تمہارے ہی رکھے ہوئے ہیں لیکن ان کے افعال و خاصیتیں سب اللہ کی رکھی ہوئی ہیں جو ان سے کبھی جدا نہیں ہوتیں۔ غور کرو کہ جن مفردات کو اکٹھا کر کے تم نے ایک مرکب تیار کیا ہے اور تمہاری دنیا اس نے روشن کردی ہے اور تم اس پر کتنے نازاں اور کتنے خوش ہو۔ کبھی تم یہ بھی سوچ لیتے کہ وہ مفردات جن کو تم نے اکٹھا کیا ہے وہی نہ ہوتے تو نتیجہ کیا نکلتا ؟ اس بات کو رومی مدت ہوئی اس طرح بیان کر گئے تھے۔ خاک وباد و آب آتش بندہ اند ۔ بامن وتو مردہ باہق زندہ اند
Top