Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 139
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِیْهِ وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مُتَبَّرٌ : تباہو ہونیوالی مَّا : جو هُمْ : وہ فِيْهِ : اس میں وَبٰطِلٌ : اور باطل مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
یہ لوگ جس طریقہ پر چل رہے ہیں وہ تو تباہ ہونے والا طریقہ ہے اور انہوں نے جو عمل اختیار کیا ہے وہ یک قلم باطل ہے
اے قوم بنی اسرائیل یہ لوگ تو باطل پرست ہیں جن پر تم ریجھ گئے ہو : 150: موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم بنی اسرائیل کے ان افراد کو سمجھایا جنہوں نے بت پرستوں کی ریت کو پسند کیا تھا فرمایا ان کا یہ شغل بت پرستی بجائے خود بھی باطل ہے اور انجام کار اس کے حق میں خدائے قادر و قدوس کی طرف سے تباہی و بربادی بھی لازم ہے۔ تم آخر کیوں ایسوں کی تقلدا کی طرف مائل ہو ؟ یہ لوگ تو خود بھی تباہ و برباد ہونے والے ہیں اور ان کا کیا کرایا عمل بھی اہل باطل کے ساتھ تشبیہ دنیوی عادات میں بھی مذموم ہے اور رسوم عبادت میں بھی متبر مہلک اور ٹوٹی پھوٹی چیز کو بھی متبر کہا جاتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے اس عمل کی کوئی قیمت اللہ کے ہاں نہیں اس لئے کہ وہ بالکل برباد و پامال کردیا جائے گا اس لئے کہ وہ سراسر باطل ہے۔
Top