Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 49
اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ١ؕ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ
اَهٰٓؤُلَآءِ : کیا اب یہ وہی الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اَقْسَمْتُمْ : تم قسم کھاتے تھے لَا يَنَالُهُمُ : انہیں نہ پہنچائے گا اللّٰهُ : اللہ بِرَحْمَةٍ : اپنی کوئی رحمت اُدْخُلُوا : تم داخل ہوجاؤ الْجَنَّةَ : جنت لَا : نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ : اور نہ اَنْتُمْ : تم تَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوگے
کیا یہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ کی رحمت سے انہیں کچھ ملنے والا نہیں ؟ جنت میں داخل ہوجاؤ آج تمہارے لیے نہ تو کسی طرح کا اندیشہ ہے نہ کسی طرح کی غمگینی
کیا یہ اہل جنت وہی لوگ نہیں جن کے متعلق ناکام ہونے کی تم قسمیں کھاتے تھے : 60: یہی لوگ جو آج جنت میں عیش کر رہے ہیں اشارہ ان لوگوں کی طرف ہے جو باوجود دولت ایمان سے مالا مال ہونے کے مادی دولت و وجاہت سے دنیا میں تہی دست تھے اس لئے اہل کبر وضلال کی نظروں میں حقیر و ذلیل سمجھے جاتے تھے جیسے حضرات صحابہ ؓ میں بلال حبشی ؓ اور سلمان فارسی ؓ وغیرہما تھے۔ یہ بات کون کر رہا ہے اور کس سے کر رہا ہے ؟ یہ اہل اعراف کہہ رہے ہیں اہل دوزخ کو اور بات کر رہے ہیں اہل جنت کی کہ تم تو دنیا میں اہل ایمان کو ہر طرح سے حقیر و ذلیل سمجھتے تھے مگر یہاں تو دیکھو انہیں اس اعزاز واکرام کا مقام دیا گیا ہے اور ان کی خوب مہمان نوازی کی جارہی ہے۔ اہل دوزخ کی شرمندگی اور شرمساری میں اضافہ کرنے کے لئے یہ بات ان سے کہیں گے کہ یہ غریب ومسکین کلمہ گو جن کو تم خاطر میں نہ لاتے تھے اور ازراہ نخوت کہا کرتے تھے کہ ان کو رحمت خداوندی سے کیا واسطہ اس کی رحمتیں ہمارے لئے ہی خاص ہیں آج ان کی طرف دیکھو اور بتائو کہ رحمتیں کس کے لئے خاص ہیں تمہارے لئے یا ان کے لئے ؟ اب گویا اس گفتگو سے اہل دوزخ بھی اہل جنت کو پہچان گئے اور اس طرح اہل اعراف نے ان دونوں کو آمنے سامنے کردیا۔
Top