Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 13
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ۚ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
ذٰلِكَ : یہ اس لیے بِاَنَّهُمْ : کہ وہ شَآقُّوا : مخالف ہوئے اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور مَنْ : جو يُّشَاقِقِ : مخالف ہوگا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب (مار)
یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا تو یاد رکھو اللہ (پاداش عمل میں ان کو) سخت سزا دینے والا ہے
اللہ اور اس کے رسول کے مخالفوں کے لئے سخت عذاب کی خبر ان کو سنا دو : 20: جب صحابہ کرام ؓ کی جماعت پر سکون رات گزار رہی تھی اور سب پر گہری نیند طاری تھی خودرسول اللہ ﷺ رات کو نماز میں مشغول رہے اور آپ کی آنکھ لگ گئی تو فوراً ہی ہنستے ہوئے بیدار ہوئے اور فرمایا اے ابوبکر ! خوشخبری سن لو کہ ابھی ابھی جبرئیل آئے تھے اور یہ کہتے ہوئے آپ اپنے خیمہ سے باہر تشریف لائے اور آپ کی زبان پر سیھزم الجمع ویولون الدبر جاری تھا یعنی عنقریب دشمنوں کی جماعت ہار جائے گی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے گی اور باہر تشریف لا کر آپ ﷺ نے مختلف جگہوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ جگہ ابو جہل کے قتل ہونے کی ہے اور یہ فلاں فلاں کی جگہ ہے اور یہی وہ عذاب الٰہی تھا جس کا ذکر زیر نظر آیت میں ہے۔ فرمایا کہ اس معرکہ کفر و اسلام میں جو کچھ ہوا اس کا سبب کیا تھا ؟ اس کا سبب یہ تھا کہ کفار نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کی اور بغیر کسی وجہ کے قتال پر اتر آئے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے اس کے لئے اللہ تعالیٰ کا عذاب بھڑکا اور وہ مسلمانوں کے ہاتھوں باوجود ایک بہت بڑی جمعیت ہونے کے مار کھا گئے اور ان کی بدکرداریوں کی ان کو خوب مار پڑی اور عذاب آخرت تو اس کے علاوہ ہے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والا ہے جس سے وہ کبھی نکل نہیں سکیں گے۔
Top