Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 33
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ انہیں عذاب دے وَاَنْتَ : جبکہ آپ فِيْهِمْ : ان میں وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے اللّٰهُ : اللہ مُعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دینے والا وَهُمْ : جبکہ وہ يَسْتَغْفِرُوْنَ : بخشش مانگتے ہوں
اور اللہ ایسا کرنے والا نہ تھا کہ توُ ان کے درمیان موجود ہو اور پھر انہیں عذاب میں ڈالے حالانکہ وہ معافی مانگ رہے ہوں
فرمایا جتنے جلد باز تم ہو اللہ بھی ایسا جلد باز ہوتا تو تمہارا تیا پانچا کردیا جاتا : 45: قرآن کریم ان کو جواب دیتا ہے کہ اے قریش مکہ ! جتنا جلد باز تم ہو اللہ اتنا جلد باز نہیں۔ جس شخص کی باتوں سے تنگ آکر تم نے ایسی بات منہ سے نکالی ہے دراصل وہی اس عذاب الٰہی کی رکاوٹت کا باعث ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تمہارے اندر اللہ کا رسول بھی موجود ہو اور تم پر عذاب بھی نازل ہوجائے یہ بات اللہ کے قانون کے خلاف ہے اور اللہ کبھی اپنے قانون کے خلاف نہیں کرتا۔ اللہ کا دستور یہ ہے کہ جس بستی میں اللہ کا رسول موجود ہو اس بستی میں وہ اس قت تک عذاب نازل نہیں کرتا جب تک کہ اس رسول اللہ کو وہاں سے نکال نہ لے۔ اگر معلوم کرنا چاہو تو ہود (علیہ السلام) ، صالح (علیہ السلام) ، لوط (علیہ السلام) کے واقعات اٹھا کر دیکھو کہ جب تک اللہ کے یہ رسول اپنی اپنی بستی میں رہے اللہ کا عذاب نہیں آیا اور پھر جب عذاب کا وقت آیا تو ان کو پہلے وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا اور پھر جب وہ نکل گئے تو بعد میں ان بستیوں پر عذاب نازل کیا اس لئے اب بھی سنت اللہ کے مطابق وہی کچھ ہوگا جو آج تک ہوتا آیا ہے۔ فرمایا کہ دوسراسبب اس عذاب کے نہ ہونے کا یہ بھی ہے کہ ابھی ان میں یعنی مکہ والوں میں ایسے بھی ہیں جو اللہ سے بخشش و مغفرت طلب کرتے ہیں اور ” اللہ ایسا بھی کرنے والا نہیں کہ انہیں عذاب میں ڈالے حالانکہ وہ معافی مانگ رہے ہوں۔ “ گویا ابھی اس جگہ سارے کے سارے انڈے گندے نہیں ہیں ان گندوں میں وہ بھی موجود ہیں جو بالکل پاک و صاف اور صحیح سالم ہیں۔ پہلے ان کی چھانٹی مکمل ہوگی پھر گندے توڑ پھوڑ دیئے جائیں گے اور یقیناً ایسا ہو کر رہے گا لیکن اس وقت جب اس کا وقت آجائے گا۔
Top