Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 49
اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِذْ : جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : مرض غَرَّ : مغرور کردیا ھٰٓؤُلَآءِ : انہیں دِيْنُهُمْ : ان کا دین وَمَنْ : اور جو يَّتَوَكَّلْ : بھروسہ کرے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کہنے لگے تھے ان مسلمانوں کو تو ان کے دین نے مغرور کردیا ہے اور جس کسی نے اللہ پر بھروسہ کیا تو اللہ غالب اور حکمت والا ہے
منافقوں اور دوسرے دل کے روگیوں کا بیان جو انہوں نے مسلمانوں کو دیکھ کردیا : 68: بلاشبہ منافقین بھی ایک قسم کے روگی ہی تھے لیکن وہ لوگ جن کا نفاق واضح تھا اور وہ اپنے گروہ کے سردار تھے ان کے رویئے اور دوسرے وہ لوگ جو ابھی نفاق میں بھی کھلے نہ تھے اور مسلمان بھی نہ ہوئے تھے دونوں اوصاف کے لحاظ سے بلاشبہ ایک دوسرے کے قریب قریب تھے اور آپس میں مل کر مسلمانوں کے خلاف کھلی باتیں کرلیتے تھے اور جو ابھی تک زندگی اور موت ، فتح و شکست ، عزت و ذلر کے اسلامی معیار سے ابھی واقف نہ تھے انہوں نے جب دیکھا کہ مسلمان تعداد میں بہت کم ہیں اور نہتے بھی ہیں یہ اتنا بڑے لشکر کا مقابلہ نہیں کرسکتے یہ لوگ اتنی بڑی فوج سے ٹکر لینے جا رہے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کو دین کے نشہ نے پاگل بنادیا ہے ان لوگوں کو اپنے نفع و نقصان کی تمیز بھی نہیں ہے۔ یہ کس طرح موت کے منہ میں چھلانگ لگانے جا رہے ہیں اور کس خوشی اور شوق سے چلے جاتے ہیں جیسے مہمان ہوں کے کھانے کی دعوت میں شمولیت کے لئے جاتے ہیں۔ ان کو معلوم نہیں کہ ان کا کن سرماؤں سے واسطہ ہے وہ ابھی ان کا سارا نشہ کافور کردیں گے۔ ان سفدپن میں غرق ہونے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب دیا جاتا ہے کہ : وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ 0049 جو شخص اللہ پر توکل و بھروسہ کرلیتا ہے تو یاد رکھو کہ وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ سب پر غالب ہے اس کی حکمت کے سامنے سب کی عقل و داش دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ تم اپنی حالت پر ان سرفروشون کو قیاس کر رہے ہو تمہیں ان کی قوت کا ابھی اندازہ نہیں ہے یہ وہ چڑیاں ہیں جو بازوں کو شکار کرتی ہیں تم ذرا خاموش رہتے تو تمہیں خود بخود معلوم ہوجاتا کہ ان کا انجام کیا ہے لیکن اب جب تم بول ہی چکے ہو تو ان کے پیچھے رہ کر شکار کرنے کا طریقہ دیکھو تمہاری ساری حیرت کافور ہوجائے گی اور تم کس نئی طرح کی حیرت میں گم ہوجاؤ گے۔ آج بھی سچے مسلمانوں کو دیکھ کر فرنگیوں کی چالوں سے مرعوب ہونے والے لوگ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ ” اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کھو “
Top