Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 247
فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَكُلُوْا : پس کھاؤ مِمَّا : اس سے جو غَنِمْتُمْ : تمہیں غنیمت میں ملا حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
بہرحال جو کچھ تمہیں غنیمت میں ہاتھ لگا ہے اسے حلال و پاکیزہ سمجھ کر اپنے کام میں لاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے
جو تم کو غنیمت دی گئی ہے وہ تمہارے لئے حلال و طیب ہے بےدھڑک کھاؤ : 92: یہ آیت بھی پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ غزوہ بدر کے قیدیوں کو فدیہ لے کر چھوڑنا عنداللہ کوئی بری بات نہ تتھی اور نہ یہ کہ وہ اللہ کو پسند نہ ہوئی بالکل نہیں وہ عین حکم الٰہی کے مطابق تھی اس لئے مال غنیمت کا مسئلہ بالک صاف ہوگیا اور وہ غنیم جو قید کر کے لایا گیا ان کا فدیہ بھی اس غنیمت میں شامل ہے۔ اس لئے وہ بھی تمہارے لئے حلال و طیب ہے۔ یہ جو کہا جاتات ہے کہ اس حکم کے بعد مال غنیمت حلال ہوا اور یہ حکم غزوہ بدر سے مال حاصل کرنے کے بعد ہے اس لئے اس وقت مال کا جمع کرنا اور فدیہ کا وصول کرنا جائز نہیں تھا ایک فرضی بات ہے ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ یہ حکم تو سورة محمد میں غزوہ بدر سے پہلے ہی دیا جا چکا تھا۔ اس لئے اس سے یہ سمجھنا صحیح نہیں ہے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس مسئلہ کے متعلق فقہاء کے ہاں کیا کچھ ہوتا رہا اور کہاں کہاں سے کیا کیا استدلال کیا گیا لیکن اگر اسلام میں جس چیز کی اولیت ہے اس کو اولیت اور جس کی حیثیت ثانچی ہے اس کو درجہ ثانی پر رکھا جاتا تو یہ صورت حال پیدا نہ ہوئی ۔ ہمارے ہاں ایک یا دو باتیں نہیں اکثر و بیشتر باتوں میں اصولوں کو فروع اور فروعات کو اصول بنا کر رکھ دیا گیا اور یہ بات سے بات نکالتے ہم ایسے محو ہوئے کہ کہیں سے کہیں نکل گئے اور پیچھے مڑ کر کبھی نہ دیکھا۔ ہمیں بزرگوں کا حترام ہے اور ان کا احترام کرنا چاہئے لیکن لکیر کے فقیر ہونا کوئی کمال کی بات نہیں اور رہی تمہارے اختلاف کی بات جو اس وقت رونما ہوا تھا وہ بدر میں پہنچتے ہی پہلی تفہیم میں ختم ہو کر رہ گیا اور اللہ ہی کی وہ ذات ہے جو اپنے بندوں کو بخشنے والا اور ان سے بہت پیار کرنے والا ہے جو تم سے ہوا جب اس کے معاف کرنے کا اعلان کردیا تو تب تم کو اس سلسلہ میں بےفکر و بےغم ہی رہنا چاہئے اللہ ایسا نہیں ہے کہ ایک بار معاف کرنے کے بعد تم کو اس معاملہ میں گرفت کرے اس سلسلہ میں تم بالکل بےفکر رہو۔
Top