Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 121
وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً وَّ لَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلَا يُنْفِقُوْنَ : اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں نَفَقَةً : خرچ صَغِيْرَةً : چھوٹا وَّلَا كَبِيْرَةً : اور نہ بڑا وَّلَا يَقْطَعُوْنَ : اور نہ طے کرتے ہیں وَادِيًا : کوئی وادی (میدان) اِلَّا : مگر كُتِبَ لَھُمْ : تاکہ جزا دے انہیں لِيَجْزِيَھُمُ : تاکہ جزا دے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہترین مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور وہ کوئی خرچ نہیں کرتے تھوڑا ہو یا زیادہ اور کوئی میدان طے نہیں کرتے مگر یہ کہ ان کے نام لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے کاموں کا انہیں بہتر سے بہتر اجر عطا فرمائے
ان کا ہر خرچ کرنا اور جہاد کے لئے گھر سے نکلنا اللہ کے لئے لکھا جاتا ہے : 156: گزشتہ مضمون کی مزید وضاحت فرمائی جا رہی ہے تاکہ کمزور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ فرمایا وہ اللہ کی راہ میں جو کچھ بھی خرچ کرتے ہیں تھوڑا یا زیادہ اور وہ اس راہ میں جو چوٹ بھی کھاتے ہیں اور ان کا جو چر کا بھی دشمن کو لگتا ہے ہر ایک کے بدلے میں ان کا عمل صالح لکھ لیا جاتا ہے اور جزاء کے دن ہر ایک اپنے عمل کا بدلہ بہتر سے بہتر پائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں دکھ اٹھانے والوں کے ساتھت اچھا سلوک کیا جائے گا اور اسی طرح ان کو بدلہ دیا جائے گا کہ اس وقت ان کو وہ دکھ بھول جائے گا اور یہ حقیقت ہے کہ تنگی کے بعد آسانی آنے والی تنگی اور سختی کے دنوں کو بھلا دیتی ہے لیکن آسانیوں اور آسائشیں اچانک جب سختیوں اور دکھوں میں بدل جائیں تو وہ سختیاں اور دو نہایت ہی تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں اس لئے کہ ان کو گزشتہ آسانیاں اور آسائشیں مزید بڑھا دیتی ہیں ، اس لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا چاہئے کہ ہر آنے والی گھڑی جانے والی ہے بہتر اور آسان ہو اور یہی بات اس جگہ تفہیم کرائی گئی ہے۔
Top