Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 15
وَ یُذْهِبْ غَیْظَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ وَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَيُذْهِبْ : اور دور کردے غَيْظَ : غصہ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي : اور اللہ توبہ قبول کرتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : علم والا حَكِيْمٌ : حکمت والا ہے
اور ان کے دلوں کی جلن باقی نہیں رہے گی اور پھر جس پر چاہے گا اپنی رحمت سے لوٹ آئے گا ، اللہ سب کچھ جاننے والا ، حکمت رکھنے والا ہے
مسلمانوں کی ساری جلن دور ہوجائے گی اور وہ رحمت الٰہی میں ہوں گے : 20: مطلب یہ ہے کہ آج تک مسلمانوں کو جو دکھ دیئے گئے اور تکلیفیں پہنچائی گئی ان کا مداوا ہوجائے گا یہ فطرت انسانی کے اس باب کا ذکر ہے جس میں انتقام کی نظر سے جھانکا جاسکتا ہے کہ دکھ پہنچانے والے کو جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو فطرتاً اس کے ہاتھوں جس کو دکھ پہنچا ہو اس کا انتقام اس کی نوک زبان پر آجاتا ہے اور اس کے دل کو تسلی و اطمینان محسوس ہوتا ہے یہاں اس بات کا ذکر ہے کہ آج تک مشرکوں نے مسلمانوں کو بہت دکھ پہنچائے تھے لیکن بدر میں اللہ نے اس صورت حال کا سارا رخ بدل دیا اور میدان بدر میں کم تعداد نہتوں سے زیادہ تعداد ہتوں کو خوب پٹوایا یہاں تک کہ وہ اپنے ستر آدمیوں کو مروا کر اور ستر ہی کو قید کروا کر بھاگ گئے اور اپنے مرے ہوؤں کی لعشوں کو بھی نہ اٹھوا سکے اور ازیں بعد دن بدن ان کے لئے ہزیمت و شکست مقدر بن کر رہ گئی حتیٰ کہ وہ 8 ہجری تک جزیرہ عرب میں اپنے وجود کو باقی نہ رکھ سکے اور ان پر مصرع صادق آیا کہ ” مارن والے موئے محمد قدرت رب دی ہوئی۔ “ اس بات کا ذکر اس آیت میں کیا گیا ہے۔
Top