Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 14
قَاتِلُوْهُمْ یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَیْدِیْكُمْ وَ یُخْزِهِمْ وَ یَنْصُرْكُمْ عَلَیْهِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَۙ
قَاتِلُوْهُمْ : تم ان سے لڑو يُعَذِّبْهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ بِاَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھوں سے وَيُخْزِهِمْ : اور انہیں رسوا کرے وَيَنْصُرْكُمْ : اور تمہیں غالب کرے عَلَيْهِمْ : ان پر وَيَشْفِ : اور شفا بخشے (ٹھنڈے کرے) صُدُوْرَ : سینے (دل) قَوْمٍ : لوگ مُّؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
ان سے جنگ کرو ، اللہ تمہارے ہاتھوں انہیں عذاب دے گا انہیں رسوائی میں ڈالے گا ، ان پر تمہیں فتح مند کرے گا اور مومنوں کی جماعت کے سارے دکھ دور کر دے گا
وعدہ الٰہی کا ذکر کہ مسلمانوں کے ہاتھوں مشرکین کو عذاب دیا جائے گا : 19: شروع سورت سے لے کر اس وقت تک جو کچھ آپ نے اس سورت میں پڑھا اس کا ماحصل اس آیت میں بیان کردیا گیا جس کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ : 1 ۔ تمہارے ہاتھوں انہیں عذاب دے گا یعنی مسلمانوں کے ہاتھوں سے مشرکوں کو عذاب دیا گیا۔ 2 ۔ مشرکین ہی رسوا ہونے کے قابل ہیں اور وہ یقیناً رسوا ہو کر رہیں گے اور یہی کچھ ہوا۔ 3 ۔ مسلمانوں کو خوشخبری سنا دی گئی کہ تم فتح مند ہوگے اور یہی ہوا۔ 4 ۔ مسلمانوں کے دلوں میں اس وقت تک جتنے دکھ اور اندوہ ہیں سب دور ہوجائیں گے۔ بدر نے فی الواقع سارے غم دور کردیئے۔ 5 ۔ آئندہ مسلمانوں کی حالت دن بدن بدلتی ہی جائے گی اور وہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کریں گے۔ اوپر بیان کی گئی ساری باتیں اس زیر نظر آیت میں ایک بار پھر دہرا دی گئیں تاکہ مسلمانوں کو پوری طرح تیار کیا جائے کہ اگر آئندہ کوئی ایسا موقعہ آئے تو وہ خوب تیار ہو کر مکمل طور پر دل جمعی سے میدان جنگ کی طرف بڑھیں اور اللہ کے دین کی نصرت میں اس طرح کھڑے ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول اور خود مسلمانوں کے دشمنوں کو اپنے کئے کی ساری داستان خود یاد آجائے اور وہ ایسی حرکتوں سے باز آجائیں۔
Top