Tafseer-e-Usmani - Yunus : 34
قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَآئِكُمْ مَّنْ یَّبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں هَلْ : کیا مِنْ : سے شُرَكَآئِكُمْ : تمہارے شریک مَّنْ : جو يَّبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر اسے لوٹائے قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يَبْدَؤُا : پہلی بار پیدا کرتا ہے الْخَلْقَ : مخلوق ثُمَّ : پھر يُعِيْدُهٗ : اسے لوٹائے گا فَاَنّٰى : پس کدھر تُؤْفَكُوْنَ : پلٹے جاتے ہو تم
پوچھ کوئی ہے تمہارے شریکوں میں جو پیدا کرے خلق کو پھر دوبارہ زندہ کرے تو کہہ اللہ پہلے پیدا کرتا ہے پھر اس کو دہرائے گا سو کہاں سے پلٹے جاتے ہو3
3 یہاں تک " مبدأ " کا ثبوت تھا۔ اب " معاد " کا ذکر ہے۔ یعنی جب اعتراف کرچکے کہ زمین، آسمان، سمع وبصر، موت وحیات، سب کا پیدا کرنے والا اور تھامنے والا وہ ہی ہے تو ظاہر ہے کہ مخلوق کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنا اور دوہرا دینا بھی اسی کا فعل ہوسکتا ہے پھر انبیاء (علیہم السلام) کی زبانی جب وہ خود اس دہرانے کی خبر دیتا ہے تو اس کی تسلیم میں کیا عذر ہے " مبدأ " کا اقرار کر کے " معاد " کی طرف سے کہاں پلٹے جاتے ہو۔
Top