Tafseer-e-Jalalain - Al-Ghaashiya : 23
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
(یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ میں ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
لئلا یعلم اھل الکتاب اس میں لازائد ہے معنی لیعلم اھل الکتاب کے ہیں اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ مذکورۃ الصدر احکام اس لئے بیان کئے گئے تاکہ اہل کتاب سمجھ لیں کہ وہ اپنی موجودہ حالت میں کہ صرف حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ و اسلام پر تو ایمان ہے، رسول اللہ ﷺ پر نہیں، اس حالت میں وہ اللہ کے کسی فضل کے مستحق نہیں جب تک حضرت خاتم النبین پر ایمان نہ لے آئیں۔ (معارف)
Top