Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 31
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ
قُلْ : کہ دیں لِّعِبَادِيَ : میرے بندوں سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْا : ایمان لائے يُقِيْمُوا : قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُنْفِقُوْا : اور خرچ کریں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : چھپا کر وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَ : کہ آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خِلٰلٌ : اور نہ دوستی
کہہ دے میرے بندوں کو جو ایمان لائے ہیں قائم رکھیں نماز اور خرچ کریں ہماری دی ہوئی روزی میں سے پوشیدہ اور ظاہر10 پہلے اس سے کہ آئے دن جس میں نہ سودا ہے نہ دوستی11
10 کفار کے احوال ذکر کرنے کے بعد مومنین مخلصین کو متنبہ فرماتے ہیں کہ وہ پوری طرح بیدار رہیں، وظائف عبودیت میں ذرا فرق نہ آنے دیں، دل و جان سے خالق کی عبادت اور مخلوق کی خدمت کریں کہ وہ بھی بہترین عبادت ہے۔ نمازوں کو ان کے حقوق و حدود کی رعایت کے ساتھ خشوع و خضوع سے ادا کرتے رہیں۔ خدا نے جو کچھ دیا ہے اس کا ایک حصہ خفیہ یا اعلانیہ مستحقین پر خرچ کریں۔ غرض کفار جو شرک اور کفران نعمت پر تلے ہوئے ہیں ان کے بالمقابل مومنین کو جان و مال سے حق تعالیٰ کی طاعت و شکر گزاری میں مستعدی دکھلانا چاہیے۔ 11 یعنی نماز اور انفاق فی سبیل اللہ وغیرہ نیکیاں اس دن کام آئیں گی، بیع و شراء یا محض دوستانہ تعلقات سے کام نہ نکلے گا۔ یعنی نہ وہاں نیک عمل کہیں سے خرید کر لا سکو گے نہ کوئی ایسا دوست بیٹھا ہے جو بدون ایمان و عمل صالح کے محض دوستانہ تعلقات کی بنا پر نجات کی ذمہ داری کرلے (ربط) پہلے کفار کی ناشکری کا ذکر تھا، پھر مومنین کو مراسم طاعت کی اقامت کا حکم دے کر شکر گزاری کی طرف ابھارا۔ آگے چند عظیم الشان نعمائے الٰہیہ کا ذکر فرماتے ہیں جو ہر مومن و کافر کے حق میں عام ہیں، تاکہ انھیں سن کر مومنین کو شکر گزاری کی مزید ترغیب ہو اور کفار بھی غور کریں تو اپنے دل میں شرمائیں کہ وہ کیسے بڑے منعم و محسن شہنشاہ سے بغاوت کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں خدا تعالیٰ کی عظمت و وحدانیت کے دلائل بھی بیان ہوگئے۔ ممکن ہے انھیں سن کر کوئی عاقل منصف شرکیات سے باز آجائے، یا عظمت و جبروت کے نشانات میں غور کر کے اس کی گرفت اور سزا سے ڈر جائے۔
Top