Mazhar-ul-Quran - Ibrahim : 31
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ
قُلْ : کہ دیں لِّعِبَادِيَ : میرے بندوں سے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ اٰمَنُوْا : ایمان لائے يُقِيْمُوا : قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُنْفِقُوْا : اور خرچ کریں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : چھپا کر وَّعَلَانِيَةً : اور ظاہر مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَ : کہ آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خِلٰلٌ : اور نہ دوستی
میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے ہوئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر کچھ (ہماری راہ میں) خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جب نہ سوداگری ہوگی نہ دوستی
قیامت میں دوستی کام نہٰں آئے گی۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اے محبوب ﷺ جو لوگ تم کو سچا رسول مان چکے ہیں ان کو نماز اور زکوۃ کی تاکید کردو اور ان کو یہ سمجھا دو کہ یہاں دنیا میں تو فرض اور نفل صدقہ خیرات میں تھوڑا سا مال خرچ کرنے سے ایک کے بدلہ میں سات سو تک کمانے کی تجارت کا موقع حاصل ہے۔ جس سے نیکی کا پلڑا بھاری ہوکر آدمی کی نجات قیامت کے دن ہوسکتی ہے۔ لیکن خاص اس دن عذاب الہی سے چھٹکارہ ہوجانے کے بدلے میں کوئی شخص تمام دنیا کا مال متاع بھی دینا چاہے گا تو چھٹکارہ نہ ہوسکے گا۔
Top