Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور رکھ دیے زمین پر بوجھ کہ کبھی جھک پڑیں تم کو لے کر6  اور بنائیں ندیاں7 اور راستے تاکہ تم راہ پاؤ8
6  یعنی خدا تعالیٰ نے زمین پر بھاری پہاڑ رکھ دئیے تاکہ زمین اپنی اضطرابی حرکت سے تم کو لے کر بیٹھ نہ جائے۔ روایات و آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین ابتدائے آفرینش میں مضطربانہ طور پر ہلتی اور کانپتی تھی۔ خدا تعالیٰ نے اس میں پہاڑ پیدا کیے جن سے اس کی کپکپی بند ہوئی۔ آجکل جدید سائنس نے بھی اقرار کیا ہے کہ پہاڑوں کا وجود بڑی حد تک زلزلوں کی کثرت سے مانع ہے۔ بہرحال زمین کی حرکت و سکون کا مسئلہ جو حکماء میں مختلف فیہ رہا ہے اس سے آیت کا نفیاً یا اثباتاً کچھ تعلق نہیں، کیونکہ پہاڑوں کے ذریعہ سے جس حرکت کو بند کیا ہے وہ یہ دائمی حرکت نہیں جس میں اختلاف ہو رہا ہے۔ 7 یعنی ندیوں اور نہروں کا سرچشمہ کہیں پہاڑوں میں ہوتا ہے لیکن وہ میدانوں اور پہاڑوں کو قطع کرتی ہوئی سینکڑوں ہزاروں میل کی مسافت پر خدا کے حکم سے ان بستیوں تک پہنچتی ہیں جن کا رزق ان کے پانی سے متعلق کیا گیا ہے۔ 8 یعنی ایک ملک سے دوسرے ملک میں جاسکو۔
Top