Tafseer-e-Usmani - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
بولا اے میرے رب بوڑھی ہوگئیں میری ہڈیاں اور شعلہ نکلا سر سے بڑھاپے کا3 اور تجھ سے مانگ کر اے رب میں کبھی محروم نہیں رہا4
3 یعنی بظاہر موت کا وقت قریب ہے، سر کے بالوں میں بڑھاپے کی سفیدی چمک رہی ہے اور ہڈیاں تک سوکھنے لگیں۔ 4 یعنی آپ نے اپنے فضل و رحمت سے ہمیشہ میری دعائیں قبول کیں اور مخصوص مہربانیوں کا خوگر بنائے رکھا اس آخری وقت اور ضعف و پیرانہ سالی میں کیسے گمان کروں کہ میری دعاء رد کر کے مہربانی سے محروم رکھیں گے۔ بعض مفسرین نے (وَّلَمْ اَكُنْۢ بِدُعَاۗىِٕكَ رَبِّ شَقِيًّا) 19 ۔ مریم :4) کے معنی یوں کیے ہیں کہ اے پروردگار آپ کی دعوت پر میں کبھی شقی ثابت نہیں ہوا یعنی جب آپ نے پکارا برابر امتثال امر اور طاقت و فرمانبرداری کی سعادت حاصل کی۔
Top