Tafseer-e-Majidi - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
کہا اے میرے پروردگار میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے اور تجھ کو پکار کر اے میرے پروردگار میں (کبھی) نامراد نہیں رہا ہوں،4۔
4۔ (تو پھر تیرے اس لطف مستقل وفضل مستمر پر نظر کرکے بعید سے بعید مقصود کے لیے بھی تجھ سے دعا کیوں نہ کروں) (آیت) ” شقیا “۔ شقی یہاں محروم وناکام کے معنی میں ہے۔ شقیا اے خائبا (ابن عباس ؓ (آیت) ” رب انی ....... شیبا “۔ یعنی گویا اسباب ظاہری کے لحاظ سے اب اولاد کا ہونا بہت مستبعد ہے اور میرا اس کے لیے دعا کرنا بھی بظاہر بےمحل ہے۔ انجیل میں حضرت زکریا (علیہ السلام) اور آپ کی زوجہ محترمہ ایشیع کا ذکر کرکے ہے :۔ ” اور ان کے اولاد نہ تھی، کیونکہ ایشیع بانجھ تھی، اور دونوں عمر رسیدہ تھے “ (لوقا۔ 1: 7) آیت میں اس کی بھی تعلیم ملتی ہے کہ کبر سنی کے طبعی اثرات سے حضرات انبیاء کو مفر نہیں۔ ہم سب ناتوانوں، کم ہمتوں، کمزوروں کے لیے پیرانہ سالی کے آلام و عوارض میں اس سے بڑی تسکین و تسلی کا سبق ملتا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ دعا میں الحاح و لجاجت کی افضیلت آیت سے نکلتی ہے۔ بعض برزگوں نے آیت سے یہ بھی نکالا ہے کہ ضعف پیری اور موئے سفید بھی قول سابق کی طرح کشش ترحم میں معین ہیں۔
Top