Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 25
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْۤ اِلَیْهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : نہیں بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر نُوْحِيْٓ : ہم نے وحی بھیجی اِلَيْهِ : اس کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّآ اَنَا : میرے سوا فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
اور نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول مگر اس کو یہی حکم بھیجا کہ بات یوں ہے کہ کسی کی بندگی نہیں سوائے میرے سو میری بندگی کرو10
10 یعنی تمام انبیاء ومرسلین کا اجماع عقیدہ توحید پر رہا ہے کسی پیغمبر نے کبھی ایک حرف اس کے خلاف نہیں کہا۔ ہمیشہ یہ ہی تلقین کرتے آئے کہ ایک خدا کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو جس طرح عقلی اور فطری دلائل سے توحید کا ثبوت ملتا ہے اور شرک کا رد ہوتا ہے۔ ایسے ہی نقلی حیثیت سے انبیاء (علیہم السلام) کا اجماع دعوائے توحید کی حقیقت پر قطعی دلیل ہے۔
Top