Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 82
وَ مِنَ الشَّیٰطِیْنِ مَنْ یَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَ یَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ كُنَّا لَهُمْ حٰفِظِیْنَۙ
وَ : اور مِنَ : سے الشَّيٰطِيْنِ : شیطان (جمع) مَنْ يَّغُوْصُوْنَ : جو غوطہ لگاتے تھے لَهٗ : اس کے لیے وَيَعْمَلُوْنَ : اور کرتے تھے وہ عَمَلًا : کام دُوْنَ ذٰلِكَ : اس کے سوا وَكُنَّا : اور ہم تھے لَهُمْ : ان کے لیے حٰفِظِيْنَ : سنبھالنے والے
اور تابع کیے کتنے شیطان جو غوطہ لگاتے اس کے واسطے اور بہت سے کام بناتے اس کے سوا3 اور ہم نے ان کو تھام رکھا تھا4
3 شیاطین سے مراد سرکش جن ہیں، ان سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) دریا میں غوطہ لگواتے تاکہ موتی اور جواہر اس کی تہ میں سے نکالیں اور عمارات میں بھاری کام کرواتے اور حوض کے برابر تانبے کے لگن اور بڑی عظیم الشان دیگیں جو اپنی جگہ سے ہل نہ سکیں بنوا کر اٹھواتے تھے اور سخت سخت کام ان سے لیتے۔ معلوم ہوتا ہے کہ جس قسم کے حیرت انگیز کام اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے مادی قوتوں سے کرائے ہیں اس وقت مخفی اور روحی قوتوں سے کرائے جاتے تھے۔ 4 یعنی ہم نے اپنے اقتدار کامل سے ان شیاطین کو سلیمان کی قید میں اس طرح تھام رکھا تھا کہ جو چاہتے ان سے بیگار لیتے تھے۔ اور وہ کوئی ضرر سلیمان (علیہ السلام) کو نہیں پہنچا سکتے تھے۔ ورنہ آدمی کی کیا بساط ہے کہ ایسی مخلوق کو اپنے قبضہ میں لے کر اور زنجیروں میں جکڑ کر رکھ چھوڑے (وَّاٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ ) 38 ۔ ص :38)
Top